سابق امریکی اسپیکر بھی نیتن یاہو پر پھٹ پڑیں، میں نئے انتخابات کی حمایت کردی

0 135

سابق امریکی اسپیکر نینسی پلوسی نے صیہونی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے امریکی سینیٹر چک شومر کے صیہونی حکومت میں نئے انتخابات سے متعلق بیان کی حمایت کردی ہے۔

امریکی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ امریکی ایوان میں منتخب اعلیٰ سیاسی یہودی شخصیت سینیٹر چک شومر کے بیان کو سنا جانا چاہیے کیونکہ جیسے جیسے غزہ میں انسانی بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے صیہونی حکومت کی ساکھ داؤ پر لگتی جا رہی ہے۔

نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے صیہونی حکومت کی خدمت کرنے سے زیادہ اسے نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹر شومر کا بیان فلسطینی اتھارٹی کے کمزور ہونے اور دائیں بازو کی صیہونی حکومت کے خطرناک شدت پسندانہ رویے پر اظہار تشویش تھا۔

نینسی پلوسی نے مزید کہا کہ چک شومر کے بیان پر صیہونی وزیراعظم کے ردعمل سے ثابت ہوتا ہے کہ شومر نے جن تحفظات کا اظہار کیا تھا وہ کتنے اہم ہیں، ان کی تقریر ایک بہادرانہ اور محبت سے لبریز تقریر تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم کسی ملک کو امداد دیتے ہیں تو ہم اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ ہماری انسانی امداد کے راستے میں رکاوٹ نہ بنے، شاید صیہونی وزیراعظم لاعلم ہیں یا پھر انہیں گمراہ کن معلومات میسر ہے کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ غزہ کے انسانی بحران کو دنیا کس نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔

خیال رہے کہ صیہونی حکومت کے دیرینہ حامی اور سینیئر یہودی سیاستدان امریکی سینیٹر چک شومر نے اسٹیٹ آف یونین میں اپنی تقریر کے دوران صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کو امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے صیہونی حکومت میں نئے انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔

اپنی تقریر میں مذاکرات کاروں پر کسی بھی طرح قیام امن کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے شومر کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو مسترد کرنا صیہونی حکومت کی سنگین غلطی ثابت ہو سکتا ہے۔

بعد ازاں صدر جو بائیڈن نے بھی غزہ کی صورتحال پر اظہار تشویش اور صیہونی وزیراعظم کے رویے پر تنقید پر مشتمل سینیٹر چک شومر کی تقریر کو کئی امریکیوں کی آواز کہتے ہوئے اسے ایک بہترین تقریر قرار دیا تھا۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.