امریکی انٹیلی جنس نے شام میں ایرانی سفارت خانے پر صیہونی حملے کے جواب میں ایران کی جانب سے صیہونی حکومت پر درجنوں ڈرون حملوں کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق شام میں ایرانی سفارتخانے پر صیہونی حملے کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران اگلے ہفتے تک صیہونی حکومت پر درجنوں ڈرون حملے کر سکتا ہے۔
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ انٹیلی جنس اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ طور پر صیہونی سفارتی مرکز کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
امریکی انٹیلی جنس کے مطابق صیہونی اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے ایران ڈرونز کے ساتھ کروز میزائل بھی استعمال کر سکتا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق انٹیلی جنس نے قوی امکان ظاہر کیا ہے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ حملہ رمضان ختم ہونے سے پہلے ہوگا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے سفارتخانے پر صیہونی حکومت کے میزائل حملے میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس میں متعدد سفارتکار بھی شامل ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق صیہونی حکومت نے دمشق میں ایرانی سفارتخانے کے قونصلر سیکشن کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں عمارت تباہ ہوگئی، صیہونی حملے میں 8 افراد جاں بحق ہوئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دمشق میں صیہونی حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کے القدس بریگیڈز کے سینیئر کمانڈر رضا زاہدی بھی شامل تھے۔
ایرانی سفارت خانے پر صیہونی حملے کے بعد ایران نے اپنے ردعمل میں حملے کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں امریکی صدارتی ایڈمنسٹریشن کے سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز صیہونی وزیراعظم سے ٹیلی فونک رابطے میں ایران کی جانب سے ممکنہ حملے پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا اور ہماری ٹیمیں ایرانی سفارت خانے پر صیہونی حملے کے بعد سے مسلسل صیہونی حکومت سے رابطے میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ ایرانی حملے کی صورت میں صیہونی حکومت کے دفاع کیلئے امریکا کی جانب سے بھرپور مدد کی جائے گی۔