اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ صیہونی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں صرف تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹانے میں تقریباً 14 سال لگ سکتے ہیں۔
مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری صیہونی جارحیت کو 200 سے زائد دن ہوگئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں صیہونی جارحیت کے نتیجے میں 34 ہزار سے زائد افراد شہید جبکہ 77 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
غزہ میں صیہونی جنگ کے سب سے زیادہ شکار خواتین اور بچے ہوئے ہیں، اب تک شہید ہونے والے افراد میں 14 ہزار 500 سے زائد بچے اور 9 ہزار 500 خواتین شامل ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق صیہونی حکومت نے اب تک غزہ پر 75 ہزار ٹن بارود برسا کر غزہ کی پٹی کے زیادہ تر شہری انفرااسٹرکچر کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے جاری صیہونی حملوں میں غزہ کے 3 لاکھ 80 ہزار سے زائد رہائشی یونٹ اور 412 تعلیمی ادارے تباہ ہوچکے ہیں۔ صیہونی حملوں نے غزہ کے 32 اسپتالوں اور 53 مراکز صحت کو ناقابل استعمال کردیا ہے جبکہ صیہونی فوج نے 126 ایمبولینسوں کو بھی نشانہ بنایا۔
صیہونی حملوں میں غزہ کی 556 مساجد شہید اور 3 چرچ تباہ ہوگئے جبکہ آثار قدیمہ کے 206 مقامات بھی صیہونی حملوں کی زد میں آئے۔
اقوام متحدہ کی مائن ایکشن سروس کے مطابق7 اکتوبر سے جاری جنگ میں غزہ میں 4 لاکھ عمارتیں تباہ ہوئیں جس کے نتیجے میں تقریباً 3 کروڑ 70 لاکھ ٹن ملبہ اکٹھا ہوا ہے جسے ہٹانے میں 14 سال لگ سکتے ہیں۔
فلسطینی میڈیا آفس کے مطابق صیہونی جنگ کے نتیجے میں غزہ میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ کم از کم 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔