وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پہلے پی ٹی آئی کی طرف سے فوج میں بغاوت کرانےکی کوشش کی گئی، اب یہ کہتے ہیں کہ مذاکرات کریں گے لیکن اب مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔
انہوں نےسیالکوٹ میں پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک سال قبل تاریخی واقعہ ہوا اور پہلی بار ایک سیاسی جماعت نے عدم اعتماد پر کورکمانڈر ہاؤس، جی ایچ کیو، میانوالی ائیر فیلڈ پر حملہ کیا۔
9 مئی کو ایک ریڈ لائن کراس کی گئی، حملےکی شہادتیں ویڈیو کی صورت میں سامنے آئیں، نظریاتی، سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن اس جماعت نے یہ منصوبہ پہلے بنایا اور پاکستان کی سالمیت کے خلاف بہت بڑی سازش کی۔
فوج میں بغاوت کرانے کی کوشش کی گئی جس کی جرات ملکی تاریخ میں کسی نے نہیں کی اور یہ اب کہتے ہیں کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ مذاکرات کریں گے ۔
9مئی سے لے کر آج تک اس پارٹی کا کردار دیکھیں تو نظر آتا ہے اتنا تضاد کسی جماعت میں نہیں جتنا پی ٹی آئی میں ہے، مذاکرات کے دروازے کھلے رہتے ہیں مگر ایک بھی مثال نہیں کہ اسمبلی میں اس کا اظہار کیا گیا۔
ان کو اب پتاچلا کہ سیاست میں مذاکرات ہونے چاہئیں، ہمیں تو یہ بات پہلے سے پتہ تھی، پی ٹی آئی نے سودے بازی میں حکومت میں توسیع کیلئے جنرل باجوہ کو توسیع کی پیشکش کی۔
امریکا کو گالیاں دیتے تھے کہ غلامی نامنظور اور اب لابی ہائر کرکے ترلے کر رہےہیں، انہوں نے پارٹی بھی اب وکلا کے حوالے کر دی ہے، ابھی نندن کے معاملے پر بھی ہم انتظار کرتے رہے لیکن بانی پی ٹی آئی اپنی انا میں رہے۔