بموں کی فراہمی روکنے کے باوجود امریکا اربوں ڈالرز مالیت کا اسلحہ صیہونی حکومت کو دینے کیلئے تیار

0 77

غزہ کے علاقے رفح میں ممکنہ فوجی آپریشن کے باعث گزشتہ دنوں امریکا نے صیہونی حکومت کو بموں کی فراہمی روک دی تھی۔

مگر امریکی حکومت کی جانب سے عائد کی جانے والی اس پابندی کے باوجود مستقبل قریب میں اربوں ڈالرز مالیت کا امریکی اسلحہ صیہونی حکومت کو فراہم کیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے صیہونی حکومت کو اسلحے کی فراہمی پر نظرثانی کی جا رہی ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ اسے رفح میں فوجی آپریشن کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اسی وجہ سے صیہونی حکومت کو بموں کی ایک کھیپ بھیجی نہیں گئی۔

امریکا کی جانب سے صیہونی حکومت پر رفح میں آپریشن نہ کرنے کے لیے زور دیا جا رہا ہے کیونکہ وہاں لاکھوں فلسطینی شہری موجود ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ میں شامل عہدیداران کے مطابق اسلحے کی فروخت کے دیگر معاہدوں پر بھی نظرثانی کی جا رہی ہے جبکہ صدر جو بائیڈن نے 8 مئی کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر صیہونی حکومت نے رفح میں کارروائی کی تو امریکا کی جانب سے اسلحے کی سپلائی کو روک دیا جائے گا۔

امریکی ایوان نمائندگان کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی نے صیہونی حکومت کے لیے 18 ارب ڈالرز مالیت اسلحے کی سپلائی کو روک رکھا ہے۔

مگر روکا گیا اسلحہ اس 26 ارب ڈالرز مالیت کے اس پیکج کا حصہ نہیں جس کی منظوری اپریل 2024 میں دی گئی تھی۔

اس پیکج کے تحت صیہونی حکومت کو 14 ارب ڈالرز کی فوجی امداد بھی دی جائے گی۔

حماس کے خلاف جنگ میں صیہونی حکومت کی حمایت کے باعث امریکی صدر کو شدید مخالفت کا سامنا ہے، خاص طور پر ڈیموکریٹ پارٹی کے جوان عہدیداران کی جانب سے سخت مخالفت کی جا رہی ہے۔

اسی کے باعث صیہونی حکومت کو اسلحہ فراہم کرنے کے عمل پر نظرثانی کی جا رہی ہے اور کچھ ڈیموکریٹ رہنماؤں نے اس کا خیرمقدم بھی کیا ہے۔

مگر وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان John Kirby نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کو وہ تمام اسلحہ فراہم کیا جائے گا جو اس کے دفاع کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن صیہونی حکومت کو وہ سب کچھ فراہم کریں گے جس کی اسے ضرورت ہوگی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.