آئی ایم ایف یکم جولائی سے بجلی کے بنیادی نرخوں میں اضافے کا خواہاں

0 78

آئی ایم ایف نے پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ بیرونی فنانسنگ کو کم تر کرنے کی کوئی پالیسی اختیار کی گئی تو قرض برقرار رکھنے کا تنگ راستہ بھی خطرے کا شکار ہوسکتا ہے اور اس سے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے بعد کے منظر نامے میں شرح تبادلہ پر دباؤ آسکتا ہے۔

آئی ایم ایف تو یکم جولائی 2024 سے بجلی کے بنیادی نرخوں میں اضافہ بھی چاہتا ہے تاکہ اسے بجلی کا بل لینے پر آنے والے اخراجات سے ہم آہنگ کیا جائے، نئے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے فنڈ کا اسٹاف کہہ چکا ہے کہ پاکستان کے نیچے کی جانب کا خطرہ انتہائی بلند ہے ۔

جہاں نئی حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ایس بی اے کے حوالے سے پالیسیاں جاری رکھے گی وہیں سیاسی بے یقینی بہت اہم عامل بن چکی ہے، سماجی تناؤ کی شورش (جو پیچیدہ سیاسی منظر اور گراں معیار زندگی سے منعکس ہورہی ہے)پالیسی اور اصلاحات کے نفاذ پر بوجھ ڈال سکتی ہے۔

آٗئی ایم ایف کی پانچ رکنی ٹیم اسلام آباد پہنچ چکی ہے اور توقع تھی کہ مشن کے چیف ناتھن پورٹر بھی اسی ہفتے ٹیم میں شامل ہوجائیں گے، رواں ہفتے کے آخر تک آئی ایم ایف کے مزید عہدیدار اسلام آباد میں لینڈ کریں گے اور آئندہ ہفتے سے شروع ہونے والے مذاکرات کا حصہ ہوں گے۔

وزارت خزانہ کےاعلیٰ عہدیداران نے جمعہ کو آئی ایم ایف کی ٹیم سے ڈیٹا کا تبادلہ کیا،مالی سال 2025 کےلیے بجلی کی بنیادی قیمتوں کے تعین کا بروقت نوٹیفکیشن مزید گردشی قرضے کے بہاؤ کو روکنے کےلیے ضروری ہے اور اسی طرح مزید ٹیکس اکٹھا کرنے کی کوششیں جن میں ڈیجیٹل مانیٹرنگ کو ادارہ جاتی شکل دینا اور بڑھانے کے اقدامات شامل ہیں۔

مزید برآں حکا م کو چاہیے کہ وہ زرعی ٹیوب ویل میں زرتلافی کی اصلاحا ت کو آگے بڑھائیں جس کےلیے حتمی پلان مالی سال 2024 کے آخرتک کلیئر ہوجانا چاہیے۔

آئی ایم ایف نے تمام طے شدہ ہنگامی اقدامات کا تذکرہ کیا ہے جو کہ ایف بی آر کے ذریعے توقع سے کم ٹیکس جمع ہونے کی صورت میں آمدن جمع کرنے کےلیے اپنائے جانے چاہئیں۔

اسٹینڈ بائی پروگرام کے انتظامی اہداف کے حصول کےلیے اضافی کوششوں کی ضرورت ہے، پرچون فروشوں سے اضافی آمدن جمع کرنے کی کوششوں میں تاخیر ہوئی ہےاور تمباکو کے شعبے میں بھی چیلنجز برقرار ہیں باوجود اس کے کہ وہاں ٹریک اینڈ ٹریس نظام کا نفاذ لازمی قراٖر دیا گیا تھا، اسمگلنگ اور چوری چھپے پیداوار بھی جاری ہے باوجود اس کے کہ غیر رسمی پیداوار اور درآمدات کی روک تھام کی کوششیں کی جاتی ہیں۔

ایف بی آر اپنا ٹریک اینڈ ٹریس نظام اضافی اشیا جیسا کہ چینی، کھاد اور سیمنٹ تک پھیلا یا ہے تاکہ اسے ان سیکٹرز کی غیر رسمی مارکیٹ پر سخت کنٹرول حاصل ہوسکے، تاہم ایف بی آر نے 11 لاکھ افرا د کو کامیابی کے ساتھ نیا فائلر بنادیا ہے اور اس کے اقدامات کے نتیجے میں ایک لاکھ 70 ہزار999 نئے ریٹرنز داخل ہوئے ہیں جبکہ باقی ماندہ رضاکارانہ طور پر ٹیکس جمع کراتے ہیں۔

آئی ایم ایف کے پروگرام کے مکمل ہونے کے بعد اگربیرونی فنانسنگ میں تاخیر ہوئی تو اس سے قرض کےلیے بینکوں پر حکومت کی جانب سے دباؤ مزید بڑھے گا جس سے نجی شعبہ سرمائے کے حصول کے عمل سے مزید باہرنکلے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.