اسرائیل نے غزہ جنگ میں کامیابی کے بجائے ذلت کا منہ د یکھا،سابق اسرائیلی وزیر جنگ
غاصب صیہونی حکومت کے سابق وزیر جنگ اور یسرائیل بی تنو پارٹی کے لیڈر لیبرمین نے اعتراف کیا ہے کہ آٹھ ماہ کی جنگ کے بعد مکمل کامیابی حاصل کرنے کے بجائے ذلت و رسوائی سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
لیبرمین نے تاکید کی ہے کہ اسرائیل شمالی علاقہ کھو چکا ہے اور حزب اللہ کے مقابلے میں بالکل بے بس ہو چکا ہے، اسرائیل حماس کو تباہ کرنے اور اپنے قیدیوں کو آزاد کرانے میں ناکام رہا ہے۔
نیتن یاہو حکومت کے مخالف صیہونی رہنما یائیر لاپید نے بھی کہا ہے کہ نیتن یاہو کابینہ اسرائیل کی بدتر سیاسی صورت حال کو کنٹرول کرنے میں ناتواں رہی ہے۔
صیہونی حکومت کے ریڈیو ٹی وی نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹس، ممکنہ طور پر مستعفی ہو سکتے ہیں اور نتیجے میں نیتن یاہو بھی اپنی جنگی کابینہ تحلیل کر سکتے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے گینٹس سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور اپنے عہدے پر باقی رہنے کی اپیل کی ہے۔ بینی گینٹس نے اس سے قبل نیتن یاہو کے لئے مہلت مقرر کرتے ہوئے کہا تھا ۔
آٹھ جون کی تاریخ آنے سے قبل جنگی کابینہ کو ایسی نئی اسٹریٹیجی اپنانا ضروری ہے جس کے ذریعے اسرائیلی قیدیوں کو رہا اور حماس کے اقتدار کی طاقت کو کمزور بنایا جا سکے۔