وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت مخلوط حکومت آج 9 ماہ (جولائی تا مارچ) 2023-24 کا اقتصادی سروے پیش کرے گی، جس کے مطابق زرعی شعبے کی بہتر کارکردگی کے باوجود ملک کی معاشی کارکردگی توقعات سے کم رہی۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق سروے میں بتایا گیا کہ مالی سال 24-2023 معاشی رکاوٹوں کے ساتھ شروع ہوا جس کے نتیجے میں 23-2022 میں اقتصادی سکڑاؤ 0.2 فیصد رہا، یہ سکڑاؤ تباہ کن سیلاب، عالمی اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، عالمی اور ملکی مالیاتی سختی، اور سیاسی غیر یقینی صورتحال کا باعث بنا۔
رپورٹ کے مطابق ان عوامل نے موجودہ سال کے لیے ترقی کے امکانات کو کم کر دیا، اس پس منظر میں، مجموعی معاشی حالات 24-2023 کے دوران کچھ حد تک بہتر ہوئے کیونکہ حقیقی معاشی سرگرمیاں گزشتہ برس کے سکڑاؤ سے معتدل طور پر بحال ہوئیں۔
جی ڈی پی 23-2022 میں 0.2 فیصد کے سکڑنے کے مقابلے میں 24-2023 کے دوران 2.4 فیصد بڑھی، اس کی بنیادی وجہ زراعت تھی جس میں گندم، کپاس اور چاول کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا، سیلاب کے زرخیزی کے اثرات اور سازگار موسمی حالات ان پٹ کی بہتر دستیابی اور پالیسی ترغیبات کی وجہ سے پیداوار میں بہتری آئی۔
رپورٹ کے مطابق صنعتی ترقی کا سالانہ ہدف 3.4 فیصد تھا جو پورا نہ ہوا، گروتھ 1.2 فیصد رہی، مینوفیکچرنگ کا ہدف 4.3 فیصد، کارکردگی 2.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں کی کارکردگی 3.2 فیصد ہدف کے مقابلے 0.1 فیصد رہی رئیل اسٹیٹ، تعلیم، صحت، رہائش، خوراک کے شعبے کی بہتر کارکردگی ہوئی تاہم بجلی، گیس، ہول سیل، ری ٹیل، ٹرانسپورٹ سیکٹر کے اہداف پورے نہ ہوسکے، سروسز (خدمات) کے شعبے کی ترقی کا ہدف 3.6 فیصد جبکہ کارکردگی 1.2 فیصد رہی، فنانشل، انشورنس سیکٹر، مواصلات، قومی بچت کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے۔
اقتصادی سروے 24-2023 میں 3.5 فیصد کی شرح نمو کے ہدف کے ساتھ معیشت کی بحالی ہدف ہے، جس میں سیاسی استحکام کی بحالی، بیرونی کھاتوں میں بہتری، میکرو اکنامک استحکام، اور عالمی سطح پر تیل اور اجناس کی قیمتوں میں متوقع کمی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ’حاصل کی گئی اقتصادی ترقی 2.4 فیصد ہے کیونکہ زراعت نے ہدف سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ صنعتی اور خدمات کے شعبے اہداف سے کم رہے اور معمولی ترقی ہوئی۔