شہریار آفریدی کے استعفے سے متعلق بیان کے بعد27 سے زائد ممبران نے استعفوں پر مشاورت کی جبکہ شاندانہ گلزار اور شیرافضل مروت سمیت متعدد ممبران نے پارٹی قیادت کی نااہلی پراحتجاج بھی کیا۔
پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے اختلافات کی وجہ سے پارلیمانی پارٹی اجلاسوں میں شرکت سےمعذرت کی اور رہنماؤں نے شکوہ کیا کہ سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر اور قومی اسمبلی میں سینیئر قیادت کمیٹیوں کےلیے کمپرومائزڈ ہے۔
ارکان کا مؤقف ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور رہنماؤں کی رہائی کی بجائے قیادت عہدوں کیلئے کوشاں ہے، پی ٹی آئی کے 21 ارکان اسمبلی نے اپنا الگ گروپ بنانے کا عندیہ دے دیا اور پارٹی چیئرمین بیرسٹرگوہر اور جنرل سیکرٹری عمرایوب خان کو سنجیدہ کوشش کرنے کا پیغام بھجوایا۔
ذرائع نے بتایاکہ مولانا فضل الرحمان نے معاملات جذبات کے بجائے افہام وتفہیم سے آگے بڑھانے کا کہا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان اورمحمود اچکزئی کی مداخلت کے بعد شہریارآفریدی نے معاملات بہترکرنے کا کہا اور وقتی طور پر استعفے سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سینیئرقیادت نے اراکین سے بانی کی رہائی تک اختلاف پرخاموش رہنے کی استدعا کی۔