اسرائیل کے خلاف حزب اللہ لبنان کی انتقامی کارروائی کا پہلا مرحلہ، 300 سے زائد میزائل اور راکٹ داغے
حزب اللہ نے آج اتوار کی صبح ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اپنے سینیئر کمانڈر فواد شکر کی شہادت کے جواب میں پہلے رد عمل کے بطور مقبوضہ فلسطین کے اندر ایک وسیع حملہ کیا ہے۔
غیر ملکی نیوز پورٹل کے مطابق حزب اللہ نے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران بیروت کے نواحی علاقوں میں قابض حکومت کے دہشت گردانہ جرائم پر اپنا پہلا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس کے جوانوں نے مقبوضہ فلسطین کے اندر شدید حملہ کیا ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت نے مقبوضہ علاقوں کی جانب کم از کم تین سو ڈرون اور میزائلوں کے فائر ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ العالم چینل کے مطابق صیہونی ذرائع ابلاغ نے اپنے بعض اعلیٰ عہدے داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب تک تین سو بیس سے زائد میزائلوں اور ڈرون طیاروں نے مقبوضہ علاقوں میں صیہونی فوج کے اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔
عبرانی میڈیا نے اسی طرح مقبوضہ علاقوں نہاریا اور عکا میں متعدد صیہونی شہریوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ حزب اللہ کے حملے کے بعد فلسطین کے تمام مقبوضہ علاقوں ہائی سکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
اس حملے کے بعد صیہونی وزیر اعظم اپنی جنگی کابینہ کے ہمراہ ہمگامی اجلاس میں حالات کا جائزہ لینے کے لئے بیٹھ گئے ہیں۔ حزب اللہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے چینل سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل کے اندر مذکورہ حملے کی خبروں کو سینسر کئے جانے کے باوجود یہ ابتدائی حملہ پوری کامیابی کے ساتھ انجام پایا اور صیہونی حکومت جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے اس کو ناکام ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
حزب اللہ نے اپنے بیان میں نشانہ بننے والے گیارہ فوجی اہداف کی فہرست جاری کی ہے۔ ساتھ ہی اطلاعات ہیں کہ آج حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ میڈیا کے ذریعے عوام سے خطاب بھی کرنے والے ہیں۔