اسلام آباد(شوریٰ نیوز)پاکستان نے انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی صورت میں یکطرفہ موقف کی توثیق سے گریز کیا جائے، پاکستان نے امریکہ، بھارت مشترکہ اعلامیہ پر تفصیلی اور بھرپور ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ، ہندوستان مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان بارے مخصوص حوالہ غیر ضروری، یکطرفہ اور گمراہ کن ہے، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کا حوالہ سفارتی اصولوں کے منافی اور سیاسی سمت رکھتا ہے، یہ حیران کن ہے کہ پاکستان کو امریکہ انسداد دہشتگردی قریبی تعاون کے باوجود اعلامیہ میں شامل کیا گیا،پاکستان نے انسداد دہشتگردی کی جنگ میں لازوال قربانیاں دیں، ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے مثال قائم کی، پاکستان کے عوام انسداد دہشتگردی کی جنگ کے اصل ہیرو ہیں، ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ عالمی برادری نے انسداد دہشتگردی کی جنگ میں پاکستانی کاوشوں، قربانیوں کو بار ہا تسلیم کیا، پاکستان نے طویل جنگ سے نتیجہ اخذ کیا کہ دہشتگردی کو مشترکہ اور تعاون پر مبنی اقدامات سے ہی شکست دی جا سکتی ہے، یہ جاننے میں ناکام رہے کہ مشترکہ بیان میں کیے دعوے انسداد دہشتگردی کے بین الاقوامی عزم کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں، بیان سے دہشتگردی کی لعنت کو شکست دینے کے لیے ناگزیر تعاون کو جغرافیائی سیاسی تحفظات پر قربان کیا گیا، ہندوستان دہشتگردی کا ریاستی سرپرست، عادتاً دہشتگردی کے لفظ کا استعمال کرتا ہے، ہندوستان، مقبوضہ جموں و کشمیر میں وحشیانہ جبر، اقلیتوں سے ناروا سلوک سے توجہ ہٹانے کے لیے دہشتگردی کا صیغہ استعمال کرتا ہے، پاکستان اور انسداد دہشتگردی کی جنگ بارے میں کسی قسم کے الزامات عائد کرنا بالکل غلط ہے، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مشترکہ بیان علاقائی کشیدگی، عدم استحکام کے کلیدی ذرائع کو حل کرنے میں ناکام رہا،بیان بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا نوٹس لینے میں بھی ناکام رہا،مشترکہ اعلامیہ بین الاقوامی ذمہ داری سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے، پاکستان کو بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجیز کی منصوبہ بند منتقلی پر بھی گہری تشویش ہے، ایسے اقدامات خطے میں فوجی عدم توازن بڑھا اور تذویراتی استحکام کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اس طرح کے اقدامات، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے مقصد کے حصول میں معاون نہیں، جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے مسائل بارے جامع اور معروضی نقطہ نظر اختیار کیا جائے۔