اصل نیب قانون ہوتا توعمران گرفتار ہو چکے ہوتے، شاہد خاقان عباسی

نئی ترمیم میں ایسی کوئی شق نظر نہیں آتی جو ان کے خلاف استعمال ہو

0 66

اسلام آباد(شوریٰ نیوز)سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اصل نیب قانون ہوتا تو چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہو چکے ہوتے، نئی ترمیم میں ایسی کوئی شق نظر نہیں آتی جو ان کے خلاف استعمال ہو۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ترمیم سے اوریجنل نیب کی کچھ شقیں تبدیل ہوئیں تھیں وہ واپس آئی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی خود کہتے رہے کہ نیب قانون میں تبدیلی نہیں ہونی چاہیے، ریمانڈ کے 14 اور 30 دن دنوں میں فرق کا مجھے نہیں پتا، آخر میں نیب ترامیم کو بھگتنا ہمیں ہی پڑے گا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نیب میں جبری گرفتاریاں لوگوں کے ساتھ ظلم ہے، شہباز شریف کسی اور کیس میں گئے اور گرفتار کسی اور کیس میں ہوئے تھے، میں مکمل طور پر نیب کے خلاف ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم تو دعا کر رہے ہیں کہ اسمبلی سے نیب ترامیم منظور نہ ہوں کیونکہ ایسے قانون بنتے ہیں تو آخر میں ہمارے خلاف ہی استعمال ہوتے ہیں، اگر کسی کو گرفتار کرنا ہی ہے تو اور بھی بہت سے قانون ہیں، نیب کو 24 سال ہوگئے لیکن اس کی کیا کاکردگی رہی یہ دیکھنا ہے، نیب تو یہ بھی نہیں پوچھ سکتا کہ آپ ٹیکس دیتے ہیں یا نہیں، میں نے نیب کی 38 سے زیادہ پیشیاں بھگتیں لیکن ٹیکس سے متعلق نہیں پوچھا۔’بیرون ملک میں اثاثے چھپانے پر ٹیکس قانون کے مطابق کارروائی ہوتی ہے۔ کرپشن پکڑنے کیلئے اثاثوں کے پیچھے نہیں انکم کے پیچھے جانا چاہیے۔ پاکستان میں انکم اور ٹیکس سے متعلق کوئی پوچھتا ہی نہیں ہے۔ انکم ٹیکس سے متعلق پوچھا جائے تو یہاں سب اندر ہو جائیں گے۔ امیر لوگ انکم پر ٹیکس نہیں دیتے تو بوجھ غریبوں پر آ جاتا ہے جو بڑی ناانصافی ہے۔ ملک میں جو ٹیکس دے رہا ہے اسی پر مزید ٹیکسز لگائے جا رہے ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ اگر ٹیکس معاملات پر لوگوں کو پکڑنا شروع کیا جائے تو ایوان خالی ہو جائیں گے، ارکان اسمبلی میں مہنگی گاڑی پر آتے ہیں اور 6 گارڈز ساتھ ہوتے ہیں، ارکان سے گارڈز کی تنخواہیں اور اخراجات کا سوال پوچھنا چاہیے، جب تک ارکان سے سوال نہیں پوچھیں گے معاملہ آگے نہیں جائے گا، ارکان سے پوچھیں ٹیکس ایک لاکھ روپے دیا لیکن 4 گاڑیاں کہاں سے آئیں۔شاہد خاقان عباسی نے تجویز دی کہ نادار کے ذریعے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے، نادرا ریکارڈ میں لوگوں کی انکم کی تفصیلات شامل کی جائیں، انکم سے زیادہ اخراجات ہوں تو پھر پوچھنا چاہیے کہ ٹیکس کتنا دیا ہے، ٹیکس نہ دینے والوں کے شناختی کارڈ بلاک کریں پھر مسئلہ خود حل ہوگا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.