نوجوان نسل بہتر مستقبل اور پاکستان کی ترقی کیلئے بیرون ممالک جاتی ہے، سردار سلیم حیدر

یہ دنیا ٹیلنٹ کی ہے اور ٹیلنٹ سے ہی ترقی ہوتی ہے،ڈاکٹر ندیم الحق، ملک سے ہجرت کرنا یا باہر جانا غیر قانونی کام نہیں ہے، سمیع ابراہیم ہم اپنی ہی نظر میں گری ہوئی قوم ہیں ، حسن خان، ہجرت کی وجہ عدم تحفظ کا احساس ہے، سجاد اظہر، پاکستانی معاشرہ ایک جیل ہے ، امجد صدیق

0 59

اسلام آباد ( شوریٰ نیوز) نوجوان نسل بہتر مستقبل اور پاکستان کی ترقی کیلئے بیرون ممالک جاتی ہے،ان خیالات کا اظہار وزیر ِمملکت برائے اوور سیز پاکستانیز سردار سلیم حیدر نے شوریٰ نیوز نیٹ ورک کے زیرِاہتمام مجلسِ مذاکرہ بعنوان ’’ پاکستانیوں کی بیرونِ ملک منتقلی ، وجوہات و اسباب ‘‘ سے نیشنل پریس کلب میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اُنہوں نےانتہائی اہم موضوع پر مجلس مذاکرہ کا انعقاد کرنے پر شوری نیوز نیٹ ورک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی واپسی کے خواہشمند رہتےہیں لیکن اگر کوئی اوورسیز پاکستانی ملک کی محبت میں اپنا سرمایہ پاکستان میں لگانا چاہتا ہے تو یہاں اُس کی راہ میں رکاوٹیں ڈال دی جاتی ہیں اگروہ کسی پر اعتماد کرتے ہوئے پارٹنر بناکر چلاجاتا ہے تو واپسی تک اُس بیچارے کے کاروبار پر قبضہ ہوچکا ہوتا ہےیہ تو ہماری صورتحال ہے انہوں نے کہا کہ ایران ، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے علاوہ انرجی کرائسس کا کوئی حل موجود نہیں ہے ،ہماری انڈسٹری تباہ ہو رہی ہے جب ہم نے IMFسے بھیک مانگ کر ملک چلا نا ہے تو ہم پھر ہماری مرضی بھی تو نہیں چل سکتی ؟ ! یہاں سارا چکر کریڈٹ کا ہے نیشنل انٹرسٹ کا کسی کو پاس نہیں صرف پوائنٹ سکورنگ چل رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان جیسا کوئی بھی ملک نہیں ہے کہ جس میں ہر چیز موجود ہے لیکن ہم خواب ِ غفلت میں وقت گزار رہے ہیں جب کہ ہمارا ہمسایہ ملک بھارت بروقت اقدامات کرکے ترقی کی راہوں پر گامزن ہے ۔ تقریب سے ماہر ِ اقتصادیات وائس چانسلر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس ڈاکٹر ندیم الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام ذہین دماغ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ فیتے کاٹنا اور سڑکیں بنانا ہی ترقی ہے، یہ دنیا ٹیلنٹ کی ہے اور ٹیلنٹ سے ہی ترقی ہوتی ہے امریکہ اور کینیڈا نے تمام بہترین دماغ اپنے پاس جمع کر نے کیلئے ٹیلینٹیڈ لوگوں کیلئے ہمیشہ ویزہ پالیسیاں نرم رکھیں ہم نے ایک سروے کیا جس سے ظاہر ہوا کہ یہاں سے لوگوں کی بڑی تعداد ملک چھوڑ کر بیرون ملک جانا چاہتی ہے،مجلس مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے معروف اینکر پرسن سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ ملک سے ہجرت کرنا یا باہر جانا غیر قانونی کام نہیں ہے، اگر پاکستانی بیرون ممالک جا کر وہاں کی ترقی نہیں دیکھیں گے تو یہاں ترقی کیسےآئے گی، اگر ڈاکٹر قدیر باہر نہ جاتے اور وہ راز نہ لاتے توآج ہم محفوظ نہ ہوتے، یہ ملک اس لیے بنایا گیا تھا کہ مسلمان اپنے عقیدے کے مطابق زندگی گزار سکیں، یہ بہت آسان ہے کہ ہم ہر کسی بھی چیز کو سیاست کی نظر کر دیں، جب تک بیماری کی صحیح تشخیص نہ ہو اس کا علاج نہیں کیا جا سکتا،معروف اینکر حسن خان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی ہی نظر میں گری ہوئی قوم ہیں حالانکہ یہ حقیقت نہیں ہے ہم ہر غلط بات شیطان کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں جبکہ بہت سے کاموں میں خالصتاً خود ذمہ دار ہوتے ہیں سینئر صحافی و مصنف سجاد اظہرنے کہا کہ ہجرت کی وجہ معاشی مشکلات اور عدم تحفظ کا احساس ہے جس کی جڑیں عالمی سامراجی نظام کے زیر اثر ہیں انگریز نے برصغیر میں آکر اس کی معیشت کا بیڑا گھر کر دیا پچھلے 10 برسوں میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ذریعے 120 ارب ڈالر کا سرمایہ باہر منتقل کیا گیا، اور مصنف امجد صدیق نے کہا کہ پاکستانی معاشرہ ایک جیل ہے جس سے نوجوان رہائی چاہتے ہیں بیرون ممالک جانے والوں میں سے بہت سے لوگ دیکھا دیکھی جاتے ہیں، والدین اپنے بچوں کو غیر قانونی طریقے سے باہر جانے اور خودکشی کرنے سے روکیں،ہمیں عوام کی آگاہی کے لیے سیمینار منعقد کرانا ہوں گے، نظامت کے فرائض ڈائریکٹر شوری نیوز ‘سید فدا حسنین شیرازی نے انجام دیئے ، تلاوت ِ کلام ِ پاک کی سعادت سید عدنان نقوی نے حاصل کی اور نعت ِ رسول ﷺ تبسم حورانی نے پیش کی ۔ مقررین کا مزیدکہنا تھا کہ اَذہان کی بیرون ِ ملک منتقلی ایک فیلیئرسٹیٹ کی علامت ہے ۔ جب بھارت والے بیرون ِ ملک جاتے ہیں ۔ تو ترقی کرنے کے بعد اپنے وطن واپس لوٹ آ تے ہیں ۔ لیکن بد قسمتی سے ہمارے لوگ دوسرے ممالک میں سکونتی بنیادوں پر وہاں اپنا کیریئر تلاش کرتے ہیں ۔ مقررین نے یونان کشتی حادثہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ اِس سانحہ میںکافی تعداد میں بچے بھی شامل تھے جن کی عمریں سات سے سترہ سال کے درمیان تھی جو پاکستان کے نامساعد حالات کی جہ سے بیرون ملک جا رہے تھے ۔ مگر راستے میں ہی اپنی جانیں گنوا بیٹھے ۔ مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی بیرون ِ ملک منتقلی کی وجوہات میں لاقانونیت ، عدم ِ تحفظ ، ٹائیلنٹ کی قدر نہ ہونا اور اِن جیسے دیگر مسائل ہیں ۔مقررین نے شوریٰ نیوز کی کاوش کو سراہا جبکہ تقریب کے آخر میں ڈائریکٹر شوریٰ نیوز سید فدا حسنین نےآئندہ بھی اسی طرح کے موضوعات پر مجالس مذاکرہ کے انعقاد کی نوید سناتے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.