پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کہا ہے کہ بانی نے گزشتہ روز جج احتساب عدالت کی کہی گئی باتوں کا جواب دیا ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فیصل چوہدری کا کہنا تھاکہ توشہ خانہ کیس ٹو میں جرم کا عنصر نہیں، ٹرائل فوری روکا جائے، بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کےخلاف جھوٹے کیسزکی سیریزچلی آرہی ہے، بانی پی ٹی آئی نے گزشتہ روز جج احتساب عدالت کی کہی گئی باتوں کا جواب دیا۔
وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھاکہ بانی نےکہا یہ کہنا کہ فلاں پیش نہیں ہوا، ڈھائی گھنٹے انتظارکیا، یہ بات درست نہیں، جیل میں کبھی بھی ساڑھے11 بجے سے پہلے ٹرائل شروع نہیں ہوتا، صبح 9 بجے میسج آیا کہ جج آئے ہوئےہیں تو میں نے پوچھا کہ کیا میرے وکیل آئے ہیں؟ جواب ملا نہیں تو میں نے کہا کہ جب میرے وکلا آئیں تو مجھے پیغام دیجیے گا میں آجاؤں گا لیکن مجھے اچانک پتہ چلا کہ جج اٹھ کرچلے گئے۔
وکیل نے مزید کہا کہ ملک میں صدائےاحتجاج بلند کرنا دہشتگردی بنادیا گیا، مذاکراتی کمیٹی کے سامنے ہمارے سیدھے مطالبات ہیں، سویلین کے ملٹری ٹرائل کی اجازت دے کر زیادتی کی گئی، پشاور اے پی ایس اٹیک کے بعد آئینی ترمیم کی گئی، یہاں سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا،جس نے پی ٹی آئی چھوڑ دی کیسز ختم کردیے، بانی نے فیصلہ کیا ہے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی سطح پراٹھائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ کچھ سہولیات بانی کو جیل میں نہیں دی جارہیں، بانی پی ٹی آئی کی ٹی وی کی سہولت بند کردی گئی، تین مہینے میں صرف ایک جمعرات کو ہماری ملاقات کرائی گئی، بانی کی بچوں سے بات کل پانچ مہینے بعد بات کرائی گئی، انہیں تین ہفتوں تک قید تنہائی میں رکھ کر ذہنی تشدد کیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نہ آنے پر 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ تیسری بار مؤخر ہوا، احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید فیصلہ سنانے کیلئے ساڑھے 8 بجے اور نیب کی پانچ رکنی پراسیکیوشن ٹیم ساڑھے 9 بجے اڈیالہ جیل پہنچی۔
احتساب عدالت کے جج نے کہاکہ آج نہ بانی پی ٹی آئی عدالت آئے، نہ بشریٰ بی بی اور نہ ہی ان کے وکلا یا فیملی ممبر، فیصلہ تیار تھا، دستخط ہوچکے تھے دو گھنٹے انتظار کیا، بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت لانے کے دو پیغامات بھیجے وہ نہ آئے، بشریٰ بی بی کو پتا تھا،، آج فیصلہ سُنانا ہے، وہ بھی نہ آئیں۔
عدالت نے کہا کہ ایک اور موقع دے رہے ہیں، فیصلہ اب اگلے جمعے 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔
عدالت اس سے پہلے فیصلہ سنانے کے لیے 23 دسمبر پھر 6 جنوری اور پھر 13 جنوری کی تاریخ مقرر کرچکی ہے۔