وزیراعظم، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے سیکریٹریز کو عدالتی سوالات کی روشنی میں مفصل جواب اور بیان حلفی 4 ستمبر تک جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جواب جمع نہ کرانے کی صورت میں تینوں سیکریٹریز کو ذاتی حیثیت میں 18 ستمبر کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا ہے، سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ اٹارنی جنرل موجود نہیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے 31 مئی کے آرڈر میں پوچھا تھا کہ کیا آئین اور قانون شہریوں کی کالز کی سرویلنس اور خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت دیتا ہے؟ اگر اجازت نہیں تو شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر کون سی اتھارٹی ذمہ دار ہے ۔