سلامتی کونسل کا سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر تحفظات کا اظہار، فوجی تصادم سے بچاؤ اور سفارتی راستے اپنانے پر زور

0 8

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت پر فوجی تصادم سے بچاؤ اور سفارتی راستے اپنانے پر زور دیا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھارت، پاکستان مسئلے پر بندکمرہ اجلاس ہوا جس میں خطےکی بگڑتی سکیورٹی صورتحال اور بھارتی اشتعال انگیزی پر غور ہوا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں یواین سلامتی کونسل ارکان نے کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور فوجی تصادم سےبچاؤ اور سفارتی راستے اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ کئی ارکان نے مسئلہ کشمیر کوعلاقائی عدم استحکام کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کےمطابق حل ہوناچاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں پاکستانی مندوب نے بھارت کی 23 اپریل کی یکطرفہ کارروائیوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں جب کہ انٹیلیجنس اطلاعات میں بھارت کی ممکنہ عسکری کارروائی کاخدشہ ظاہر کیا گیا ہے، بھارت کی ریاستی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگز کا بھی حوالہ دیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، جارحیت کی صورت میں پاکستان اقوام متحدہ چارٹرکے تحت دفاع کا حق رکھتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان نے پہلگام حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا، بغیر تحقیق اور ثبوت کے الزامات لگانا قابل مذمت ہے، بھارت ایسے واقعات کا استعمال کشمیری جدوجہد کو کمزور کرنے کے لیے کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنا بھارت کی خطرناک چال ہے، دریاؤں کے بہاؤ کو روکنا یا موڑنا جنگ کے مترادف ہوگا اور سلامتی کونسل ارکان نے بھی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر تحفظات کااظہار کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ثالثی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری فوری طور پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.