7 مئی 2025 کو ایک تاریخ رقم ہوئی اور وہ بھی ہزاروں فٹ بلند فضاؤں میں جسے دنیا کی سب سے بڑی ڈاگ فائٹ کہا جا رہا ہے۔
ایوی ایشن ذرائع نے کنفرم کیا ہے کہ اس دن 59منٹ کا اعصاب شکن معرکہ ہوا جس میں پاکستان کو شاندار کامیابی ملی۔
بھارت نے اپنے ‘اسٹرائٹیجک اسکواڈرن‘ کو پاکستانی فضاؤں کی طرف روانہ کیا جس میں جدید ترین رافیل، SU-30 اور دیگر مگ سیریز کے طیارے فل اسکواڈرن کی شکل میں فضائی محاذ پر تعینات کیے گئے، ان کا ہدف پاکستان کی فضائی حدود کو چیرنا، اپنے خنجر کو ہماری خودمختاری میں پیوست کرنا اور ایک نئی فضائی جارحیت کو جنم دینا تھا۔
پاکستانی فضائیہ نے برق رفتاری سے آپریشنل الرٹ جاری کیا اور ہمارے شاہینوں نے اپنی کمبیٹ پوزیشنز سنبھال لیں۔
JF-17 تھنڈر بلاک 3، F-16 فالکن اور گراؤنڈ بیسڈ میزائل ڈیفنس سسٹمز نے ایک مشترکہ کمان کے تحت اپنی پوزیشنز لیں، دشمن کے اسکواڈرن کو ’ریڈار لاک‘ کرکے بیونڈ وژوئل رینج (BVR) کلنگ زون میں لاکر پھنسایا گیا۔
فضا میں وہ لمحہ ایک ڈاگ فائٹ کا نقطۂ آغاز بن چکا تھا ایک طرف اربوں ڈالر کے فرانسیسی رافیل، دوسری طرف مٹی کے بیٹے، پاکستانی تھنڈر جذبے سے آراستہ، ایمان سے لیس تھے۔
رافیل، جس پر بھارت نے اپنی پوری عسکری معیشت داؤ پر لگا رکھی تھی جب ہمارے شاہینوں کی فضا شکن جھپٹ کا شکار ہوا تو اس کے کاک پٹ سے نکلتی آگ نے دشمن کی فضائی برتری کا دعویٰ جلا کر راکھ کردیا، ایک نہیں، 2 نہیں، 3 رافیل طیارے فضائی محاذ پر مکمل تباہ کیے گئے اور وہ بھی بغیر سرحد پار کیے۔
یہ کوئی معمولی دفاع نہ تھا یہ ایک نیٹورک سینٹرک وارفیئر کا کلاسک کیس تھا، پاکستانی شاہینوں نے اپنی تمام کارروائیاں مکمل Beyond Visual Range میں رہ کر انجام دیں جہاں دشمن کی آنکھ دیکھ نہ سکی مگر ہمارے ہدف لاک میزائلوں نے دشمن کے پرخچے اڑا دیے۔
یہ معرکہ چند منٹوں کا تبادلہ نہ تھا بلکہ گھنٹوں پر محیط وہ ہائی انٹینسٹی ائیریئل وار زون تھا جس میں الیکٹرانک وارفیئر، جیمنگ، ECM اور ریڈار نیوٹرلائزیشن کی تمام مہارتیں استعمال کی گئیں اور دشمن کے ’کمبیٹ ڈاٹرینا‘ کو خاک میں ملا دیا گیا۔
بھارت کی پوری فضائی کمان اپنے ہی بریفنگ رومز میں صدمے اور شرمندگی کی کیفیت میں گم ہوگئی۔
رافیلز کا اسکواڈرن جو ایک زمانے میں بھارت کا ’گیم چینجر‘ کہلاتا تھا وہ پاک فضائیہ کے فضا شکن حملوں کے آگے نشانہ عبرت بن گیا، Scalp کروز میزائل، AESA ریڈار اور الیکٹرانک وارفیئر سے لیس یہ طیارے جب پاکستانی تھنڈر کے سامنے آئے تو ان کا انجام صرف ایک لفظ تھا: خاکستر۔
اس لڑائی کی خاص بات یہ تھی کہ اس سے پہلے دنیا کی سب سے بڑی فضائی ڈاگ فائٹ 1973 میں اسرائیل اور مصر کے درمیان ہوئی تھی جو 53 منٹ جاری رہی لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی یہ جھڑپ 59 منٹ تک جاری رہی اور اسے اب تاریخ کی سب سے بڑی ڈاگ فائٹ مانا جا رہا ہے۔
پاکستانی شاہینوں نے نہ صرف دشمن کو اس کے ’ڈیفنس انٹرسیپشن زون‘ میں گھیر کر نشانہ بنایا،بلکہ اسٹرائٹیجک نیوٹرلائزیشن کا وہ نمونہ پیش کیا جو جدید جنگی تاریخ میں ایک نیا باب بن چکا ہے، دشمن کا کوئی ایک میزائل پاکستانی فضاء کو چیرنے میں کامیاب نہ ہو سکا کیونکہ ہر میزائل، ہر ریڈار، ہر اسکواڈرن کے آگے ایک مضبوط، مربوط اور ہائی مورال ڈیفنس شیلڈ موجود تھی۔
بھارت کے پاس اس بار نہ کوئی فوٹیج تھی، نہ کوئی ونگ کمانڈر، نہ کوئی بریفنگ، صرف ایک چیز تھی: خاموشی، وہ خاموشی جو شکست کے بعد آتی ہے، وہ شرمندگی جو تکبر کی موت کے بعد جنازہ بنتی ہے۔
یہ جھڑپ دنیا کی سب سے بڑی conventional aerial dogfight بن گئی۔ عالمی عسکری تھنک ٹینکس اس واقعے کو ’The Tactical Masterclass of the East‘ قرار دے چکے ہیں۔ چین، روس، ترکی، اور مغربی ممالک کے ماہرین بھی مان چکے ہیں کہ پاکستان نے جو کارکردگی دکھائی وہ کسی بھی جدید فضائیہ کے لیے ایک مثال بن چکی ہے۔
یہ معرکہ صرف ایک دفاعی کامیابی نہیں، ایک نیا ریکارڈ، ایک نئی تاریخ اور ایک نیا فخر ہے پاکستان کے لیے، اور ہر اس شخص کے لیے جو اس پر یقین رکھتا ہے۔