نور مقدم قتل کیس: عدالت کی آئندہ سماعت پر وکلا کو مکمل تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت

0 5

سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران مرکزی مجرم ظاہر جعفر کے وکیل نے مزید دستاویزات جمع کرانے کیلئے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی، عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین کے وکلا کو مکمل تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت کی۔

سپریم کور ٹکے جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر سماعت کی، سماعت کے دوران مرکزی مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت سلمان صفدر نے مزید دستاویزات جمع کرانے کیلئے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی تو جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ آپ عدالت میں موجود ہیں تو التوا کیوں دیں؟

جس پر وکیل سلمان صفدر کا مؤقف تھا کہ ظاہر جعفر ذہنی مریض ہے، اس نکتے کو عدالتوں نے یکسر نظرانداز کیا، کچھ دستاویزات جمع کرانا چاہتا ہوں جن سے کیس یکسر تبدیل ہوجائے گا، عدالتوں نے سپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلوں کو بھی نظر انداز کیا۔

جسٹس باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کیا ذہنی مریض ہونے کا نکتہ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ میں اٹھایا گیا تھا، جس پر سلمان صفدر نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے اس نکتے کو نظرانداز کیا تھا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ یہ نکتہ آپ آج بھی اٹھا سکتے ہیں تو الگ درخواست دینے سے کیا ہوگا، ہماری عدالت میں کیس جج یا وکیل کے مرنے پر ہی ملتوی ہوتا ہے، آپ نے جو درخواست دینی ہے دے دیں، اس پر فیصلہ کر لیں گے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ 20 سال ڈیتھ سیل میں رہنے والے کو بری کریں تو وہ کیا سوچتا ہوگا، ملزم بریت کے بعد ہمارے سامنے ہو تو فائل اٹھا کر ہمارے منہ پر مارے، قصور سسٹم کا نہیں ہمارا ہے جو غیرضروری التوا دیتے ہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ آج تک ملزم کی ذہنی حالت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل نہیں دیا گیا، وکیل مدعی شاہ خاور نے اس موقع پر کہا کہ وہ اس درخواست کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں، جسٹس باقر نجفی بولے؛ درخواست آنے تو دیں پھر مخالفت کیجیے گا۔

بعدازاں عدالت نے فریقین کے اتفاق رائے سے سماعت 19 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر فریقین کے وکلا کو مکمل تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت کر دی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.