وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ایف بی آر کا ٹیکس دائرہ کار بڑھانے اور ٹیکس آمدن میں اضافے پر جائزہ اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے ٹیکس چوروں کے معاون افسروں اور اہلکاروں کا کڑا احتساب کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزیرِ اعظم نے رواں مالی سال میں ایف بی آر کے آمدن کے اہداف کے حصول کی جانب تیزی سے گامزن ہونے پر حکومتی معاشی ٹیم کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد اور شعبے جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور ٹیکس نہیں دیتے، انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، ٹیکس چوری کرنے والے افراد و شعبوں کے خلاف بھرپور کاروائی عمل میں لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے، ٹیکس نیٹ میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، ٹیکس کی شرح کم کرکے عام آدمی پر بوجھ کم کرنا چاہتے ہیں، سیمنٹ اور دیگر شعبوں میں ڈیجیٹل مانیٹرنگ کو رواں برس جون تک مکمل کیا جائے.۔
انہوں نے ہدایت کی کہ تمباکو کے شعبے میں ٹیکس آمدن کے حصول کیلئے صوبوں کے ساتھ مل کر اقدامات تیز کئے جائیں، ٹیکس سے متعلق زیر التوا مقدمات کی مؤثر انداز سے پیروی کرکے ملک و قوم کے پیسے کا حصول یقینی بنایا جائے، اللہ کے فضل و کرم سے ملکی معیشت مستحکم اور ترقی کی جانب گامزن ہے، ملکی ترقی کیلئے سب کو اپنی ذمہ داری کو نبھانا ہوگا۔.
اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں سیمنٹ پلانٹس میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے مکمل نفاذ سے ٹیکس آمدن میں اربوں روپے کا اضافہ ممکن ہوا، چینی کی صنعت میں اس نظام کے نفاذ سے نومبر 2024 سے اپریل 2025 تک ٹیکس آمدن میں 35 فیصد کا اضافہ ہوا،ایف بی آر اصلاحات کی بدولت ٹیکس آمدنی کا جی ڈی پی کا 10 اعشاریہ 6 فیصد کا ہدف حاصل کر لیا جائے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ، محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ حکام نے شرکت کی.