پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاک فضائیہ نے دیسی ٹیکنالوجی سے رافیل طیاروں کو نشانہ بنایا، پاکستان ایئرفورس کی جانب سے 6 بھارتی لڑاکا طیاروں کو مارگرائے جانے کے بعد چینی ساختہ جے 10سی کی شہرت میں اضافہ ہوگیا.
بھارت کے بالاکوٹ حملوں کے جواب میں فروری 2019 میں آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ شاید آخری روایتی جنگ اور ڈاگ فائٹ تھی۔اس وقت بھی پاک فضائیہ نے برقی مقناطیسی دائرے میں اپنی صلاحیتوں کی جھلک دکھائی جب اس نے انڈین مِگ 21 کو جام کر دیا جس سے اس کا بچنا مشکل ہوگیا لیکن پھر بھی پاک فضائیہ کے پاس ملٹی ڈومین میں مہارت حاصل کرنے کی ٹیکنالوجی موجود نہیں تھی۔
جے 10سی کی شمولیت پاکستان کا ہندوستان کے رافیل پر ردعمل تھا لیکن یہ کافی نہیں تھا۔ مارچ 2021 میں ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کے پی اے ایف کا چارج سنبھالنے کے بعد پیراڈائم شفٹ آیا۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میںلڑی جانیوالی لڑائیاں مختلف طرز کی ہوں گی اس کیلئے انہوں نے ملٹی ڈومین کارروائیوں کا انتخاب کیا جس میں روایتی ہوائی جہاز پر مبنی آپریشنز،زمینی فوج کیساتھ ہم آہنگی،بحری فوج،خلاسے مددلینا،ای ایم ایس شامل ہیں۔
پاک فضائیہ نے موجودہ کشیدگی میں ملٹی ڈومین آپریشن کی حقیقی تصویر کشی کی۔ ذرائع کے مطابق پاک فضائیہ نے مقامی ڈیٹا لنک تیار کیا جس نے ان تمام نظاموں کو مربوط کیا۔پاک فضائیہ نے اسلام آباد میں سائبر کمانڈ اور سپیس کمانڈ قائم کیاور نیشنل ایروسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک بھی بنایاجو مختلف مقامی پروگراموں کا مرکز بن گیا۔
28 اور 29 اپریل کی درمیانی شب پاک فضائیہ کی ہائی کمان ہائی الرٹ پر تھی۔کمانڈ آپریشن سنٹر میں انٹیگریٹڈ سسٹم کو پہلی بار حقیقی جنگی تھیٹر میں آزمایا گیا حالانکہ پاک فضائیہ نے اس کی افادیت کو جانچنے کے لیے متعدد جنگی کھیل کھیلے تھے۔
آدھی رات کے بعد اس نظام کو فوری طور پر چار رافیل جیٹ طیارے نظر آئے جب انہوں نے ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر پر اڑان بھری۔ایئر چیف اور ان کی ٹیم طیاروں کی نقل و حرکت کو براہ راست دیکھ رہی تھی۔
پی اے ایف کے جیٹ طیارے کچھ ہی دیر میں ہوائی جہاز سے اْڑ گئے اور پاکستان رافیل کے کچھ سسٹمز کو جام کرنے میں کامیاب ہوگیا جس سے ہندوستانی طیاروں کو بھاگنا پڑا۔ 14 رافیل سمیت تمام ہندوستانی لڑاکا طیاروں نے جب 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے اندر میزائل حملوں کا سلسلہ شروع کرنے کے لیے اڑان بھری تو فوری طور پر الیکٹرانک آٓئی ڈی کے ذریعے دیکھے گئے۔
تقریباً 72 ہندوستانی لڑاکا طیارے ہوائی اڈے پر تھے اور ان کے علاقے میں کافی اندرتک آگئے تھے۔ اس کے باوجود پاکستانی فریق ان کی نقل و حرکت کو دیکھ اور ٹریک کر سکتا تھا۔ پاکستانی پائلٹوں کو دی گئی مصروفیات کے قواعد کے مطابق ہندوستانی لڑاکا طیاروں کو صرف اس صورت میں گولی ماری جائے گی جب وہ کوئی ہتھیار چھوڑیں گے۔
جس لمحے انہوں نے پاکستان کے اندر میزائل فائر کیے، مصروفیات کے اصول فضا میں بدل گئے اور پی اے ایف کے پائلٹوں کو انہیں مار گرانے کو کہا گیا۔ مربوط ڈیٹا لنک کی وجہ سے پاکستانی پائلٹوں کے پاس ضروری زمینی مدد تھی جس کی وجہ سے وہ ٹارگٹ بیلز کی آنکھ کو نشانہ بنا سکتے تھے۔
یہ پہلا موقع تھا جب رافیل کو جنگی کارروائی میں مار گرایا گیا تھا۔ یہ بھی پہلا موقع تھا جب میدان جنگ میں چینی اور مغربی ٹیکنالوجیز کا تجربہ کیا گیا اور چین سرفہرست آیا۔ جہاں پاکستان اور چین کے قریبی تعاون نے کلیدی کردار ادا کیا وہیں گزشتہ چند سالوں میں پاک فضائیہ کے تیار کردہ دیسی نظام کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ذرائع کے مطابق "ایک جنگ میں چھ لڑاکا طیاروں کاگرنابھارتی فضائیہ کیلئے بڑا دھچکا ہے،”پاک فضائیہ کے افسر نے مزید کہا کہ قوم اس فتح کو پسند کرتی ہے جب وہ اگلے چیلنج کی تیاری کر رہے تھے۔