قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025-26ء کا 17 ہزار 573 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ پیش ‘500 ارب روپے سے زائد کے اضافی ٹیکس عائد ‘ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں10فیصد‘ پنشن میں7فیصد اضافہ ‘تنخواہ دارطبقے کیلئے انکم ٹیکس میں کمی ‘تنخواہوں میں موجود تفاوت کو ختم کرتے ہوئے اہل ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیریٹی ریڈکشن الائونس ‘فوجی افسران اور سپاہیوں اسپیشل ریلیف الائونس دینے کی تجویز ‘ معذورملازمین کا خصوصی کنونس الاؤنس 4سے بڑھاکر 6ہزار کردیا گیا ‘ نان فائلرز کے لیے بینک سے پچاس ہزار روپے سے زیادہ نکلوانے پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز ، پیٹرولیم لیوی 78روپے سے بڑھا کر100روپے فی لیٹرکرنے کی تجویز‘ پٹرول ‘ ہائی اسپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل پر 2.5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد‘کاربن لیوی کواگلے سال بڑھا کر پانچ روپے فی لیٹرکیا جائے گا۔
چھوٹی گاڑیوں‘ درآمدی چاکلیٹ اورسیرل پر 18فیصدسیلزٹیکس لگے گا‘ بیکری کی اشیا ء بن اور رسک پر عائد 10فیصد جی ایس ٹی ختم ‘ سبزیوں ‘ پھلوں‘مچھلی ‘کیمیکلز‘دھاگے ‘ گوشت ‘دال ‘بیجوں ‘ ٹیکسٹائل فیبرکس سمیت ہزاروں درآمدی اشیاءپر ڈیوٹی گھٹادی گئی ‘جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 4 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد اور 3.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد اور 3 فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد کرنے کی تجویز‘ سولر پینل کی درآمدات پر 18 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ‘آن لائن کاروبار ، ای کامرس پلیٹ فارمز، کوریئرسروسز، اور ڈیجٹیل طور پر منگوائی گئی اشیاء اور خدمات پر18فیصد سیلز ٹیکس لگادیاگیا۔
کپڑوں‘ گارمنٹس ‘ ایپرل ودیگرمصنوعات کی خریداری پر 2فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا‘ بینکوں کے منافع کی آمدن پر ٹیکس کی شرح 15فیصد سے بڑھا کر 20فیصد کر دی گئی‘نان فائلرز گاڑی یا غیرمنقولہ جائیداد نہیں خرید سکے گاجبکہ نان فائلرز کو بینک سے نقدرقم نکلوانے پر 0.6فیصد کی بجائے ایک فیصد ٹیکس دیناہوگا‘کارپوریشنوں پر عائد سپر ٹیکس میں 0.50فیصد کمی کردی گئی ‘کم آمدنی والے طبقے کو گھریا فلیٹ کی خریداری کے لیے سستےقرضے فراہم کئے جائیں گے۔
غیر رجسٹرڈ کاروبار کرنیوالوں کےلیے سزائوں میں اضافہ ‘خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے نئے ضم شدہ اضلاع کو 7 سالوں سے دی جانے والی ٹیکس چھوٹ سے نجات کیلئے آئندہ پانچ سالوں کے دوران مرحلہ وار سیلز ٹیکس نافذ کئے جانے کی تجویز ہے جس کا آغاز آئندہ مالی سال کیلئے 10 فیصد کی کم شرح سے کیا جائے گاجبکہ غیر منقولہ جائیداد کی خریدو فروخت پر ایڈوانس ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا‘وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ بینک چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت کے ایک لاکھ روپے تک قرضہ فراہم کریں گے ۔
وفاقی بجٹ میں 500ارب روپے سے زائد کے ا ضافی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں ، ان میں 370ارب روپے ٹیکس انفورسمنٹ اقدامات سے جمع کیا جائے گا جبکہ باقی ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے اور دیگر اقدامات سے حاصل ہوگا، 850سی سی سےکم کی گاڑیوں کی خریداری پر 18فیصد سیلز ٹیکس عائد کیاگیا ہے اور فاٹااور پاٹا کے علاقے میں اشیاء پر 10فیصد سیلز ٹیکس عائد کیاگیا ہے،میوچل فنڈز کے ڈیویونڈ آمدن پر ٹیکس میںا ضافہ کر دیاگیا ہےاس کو 25فیصد اور 15فیصد کر دیاگیا ہے
بیکری کی اشیا ء بن اوررسک پر عائد 10فیصد جی ایس ٹی کو ختم کر دیاگیا ہے ، پالتو جانوروں کی خوراک ، درآمدی چاکلیٹ اور سیرل پر 18فیصد سیلز ٹیکس عائد کیاگیا ہے۔فنانس بل کے مطابق ہزار وں اشیاء پر کسٹم ڈیوٹی ، ریگولیٹری ڈیوٹی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی میں ردوبدل کر دیاگیا ہے، گھوڑوں ، گدھوں ، گائے ، بھینس ، بکریوں سمیت زندہ جانوروں پر عائد کسٹم ڈیوٹی3فیصد سے صفر کر دی گئی ہے جبکہ مختلف اقسام کی مچھلیوں پر کسٹم ڈیوٹی 11فیصد سے کم کر کے 10فیصد کر دی گئی ، بعض سبزیوں، بیجوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی صفر کر دی گئی
بعض سبزیوں پر کسٹم ڈیوٹی 16فیصد سے کم کر کے 15فیصد کر دی گئی ،جن دیگر اشیاء پر ڈیوٹی میں کمی کی گئی ان میں کیمیکلز، سینتھٹیک مصنوعات ، کلر ڈائی، کوٹنگ پرنٹنگ سیاہی ، مختلف مشروبات میں استعمال ہونیوالے فلیور،پولی پروپائلین ، ونائل ، انسولین ٹیپ، نیوز پرنٹ ، ڈارئینگ اور کلر بک،فیبرکس، دھاگہ ، ٹیکسٹائل فیبرکس ، راڈ اور بار ، سٹین لیس سٹیل کے تار ، کاپر الائے اور دیگر مصنوعات ، زنک پلیٹ ، ڈیجیٹل کیمرہ،ویڈیو کیمرہ ،ملٹی میڈیا ، سی سی ٹی وی کیمرے انڈکیٹر پینل ، ٹی وی کیمرہ ٹیوب، دیگر کیمرے ، پروجیکٹر دیگر اشیاء شامل ہیں ، ڈینٹل کلینک میں استعمال ہونیوالی کرسی ، آپریٹنگ ٹیبل ، فلم شوٹنگ میں استعمال ہونیوالا لائٹنگ سسٹم پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔
ایسی درآمدی اشیاء جو مقامی طورپر تیارنہیں ہوتیں اور ایسی مشنیری اور پلانٹس جو مقامی صنعت میں استعمال ہوتےہیں ان پر بھی ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے، ایسی مشینری اور آلات جو کان کنی ، زراعت ، ماہی پروری ،ہارٹیکلچر ، جانوروں کے فارم ہائوسز ، پولٹری انڈسٹری ، ڈیری ، آئی ٹی سیکٹر ، سٹوریج ، مواصلات ، انفراسٹرکچر میں استعمال ہوتے ہیں ان پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے یا مکمل طور پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے،ایل سی ڈی ، ایل ای ڈی ، لیتھیم بیٹری کے پارٹس، اسی طرح فارماسیوٹیکلز کے شعبے میں ادویات میں استعمال ہونیوالا خام مال ، کیمیکلز، پیکنک میٹریل ، طبی آلات پر عائد کسٹم ڈیوٹی صفرکر دی گئی یا اس میں کمی کر دی گئی۔
فنانس بل میں تمام خدمات پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے اور ودہولڈنگ ٹیکس کو 11 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔ کمپنیوں پر سروسز ٹیکس 4 فیصد سے بڑھا کر 8 فیصد کر دیا گیا ہے۔وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے منگل کوقومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ آئندہ مالی سال 2025-26کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں ریلیف دیاگیا ہے اور 6 لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے تک سالانہ تنخواہ پانے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کردی گئی ہے۔
فنانس بل کے مطابق 12 لاکھ سالانہ آمدنی سے 22لاکھ روپے تک تنخواہ داروں پر ٹیکس کی رقم کو 30 ہزار روپے سے کم کر کے 6 ہزار روپے کر دی گئی اور ٹیکس کی شرح کو 11فیصد کر دیاگیا ہے۔ 22لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے سالانہ تک تنخواہ لینے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کر کے 23 فیصد کرنے کر دی گئی اور ٹیکس کی رقم ایک لاکھ 16ہزار روپے کر دی گئی، 32لاکھ روپے سے 41لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ٹیکس کی شرح 30فیصد اور ٹیکس کی رقم تین لاکھ 46ہزار روپے کر دی گئی ہے۔
41لاکھ روپے سے زائد سالانہ آمدن پر ٹیکس کی شرح 35فیصد اور ٹیکس کی رقم 6لاکھ16ہزار روپے کر دیاگیا ہے،6لاکھ روپے سالانہ آمدن پرٹیکس استثنیٰ برقراررہے گا‘شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک ہوگی‘ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرناہوگا‘ایک کروڑ روپے سےزائد آمدنی والے افراد پر عائد سرچارج میں ایک فیصد کمی کر دی گئی، ، کارپوریٹ سیکٹر کے لیے نئی ٹیکس رجیم متعارف کر ائی جارہی ہے اور20کروڑ روپے سے50کروڑ روپے تک سالانہ آمدنی والے کارپوریشنوں پر عائد سپر ٹیکس میں 0.50فیصد کمی کر دی گئی ہے۔
جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 4 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد اور 3.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد اور 3 فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد کر دی گئی ہے،اسی طرح کمرشل جائیدادوں، پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر گذشتہ سال عائد کی جانے والی 7 فیصد تک کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے قرض فراہم کرنے اور مورگیج کی حوصلہ افزائی کے لیے 10 مرلے تک کے گھروں اور 2 ہزار مربع فٹ تک کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کرایا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت مورگیج فنانسنگ کو پروموٹ کرے گی اور اس سلسلے میں ایک جامع نظام متعارف کرایا جائے گا، اسلام آباد کی حدود میں جائیداد کی خریداری پر سٹامپ پیپر ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کر کے فائلر کےلیے ایک فیصد کرنے کر دی گئی اور نان فائلر کےلیے سٹامپ ڈیوٹی کو کم کر کے دو فیصد کر دیاگیا ہے، درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز کے درمیان مسابقت میں برابری کو یقینی بنانے کے لیے تجویز ہے کہ سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے۔