دریائے سوات میں سیلابی ریلا آنے پر 18 سیاح بے رحم لہروں کی نذر ہو گئے

0 9

ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیاح دریا کنارے ناشتہ کررہے تھے کہ اچانک سیلابی ریلا آگیا، ریلے میں 18 افراد بہہ گئے جن میں 10 جاں بحق، 3 کو بچا لیا گیا جبکہ 5 ابھی بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہونے والے افراد کی لاشیں آبائی علاقوں میں پہنچا دی گئی ہیں، مردان کے رہائشی فرمان اور بچی عشال کی نماز جنازہ نواں کلی رستم میں ادا کر دی گئی، نماز جنازہ میں عزیز و اقارب اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

علاوہ ازیں سیلابی ریلے کی زد میں آکر جان کی بازی ہارنے والے 8 افراد کی لاشیں سیالکوٹ پہنچا دی گئیں، لاشیں گھروں میں پہنچنے پر کہرام مچ گیا جبکہ ہر آنکھ آشکبار نظر آئی۔ٹیمیں ضروری ساز و سامان سے لیس ریسکیو اور ریلیف مشن میں شریک ہیں، 5 مختلف مقامات پر 80 اہلکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، اہلکاروں کا کہنا ہے کہ خراب موسم اور دریا کی تیز روانی کے باعث باقی سیاحوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری حکام نے شہریوں اور سیاحوں کو ندی نالوں کے قریب نہ جانے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے، سوات اور گردونواح میں بارشوں کا سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔پاک فوج سوات میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پہنچ گئی، پاک فوج کے دستے ریسکیو اور ریلیف مشن میں ریسکیو 1122 کے ہمراہ حصہ لے رہے ہیں۔

پاک فوج کے دستے ضروری ساز و سامان سے لیس ہیں، اب تک تین لوگوں کو زندہ بچایا جا چکا ہے جب کہ سات لاشیں نکالی جا چکی ہیں، صورتحال مزید خراب ہونے کی صورت میں مزید دستوں کو بھی روانہ کیا جائے گا،پاک فوج مشکل وقت میں انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر سیلاب کے پیش نظر چارسدہ میں بھی ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر چارسدہ نے متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا، خوازہ خیلہ میں پانی کا اخراج 77782 کیوسک ہو گیا ہے جوکہ اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ڈی سی سوات نے کہا کہ سیلابی ریلے میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعہ کی نوعیت اور عوامی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

شہزاد محبوب نے کہا کہ کمیٹی سانحے کی مکمل تحقیقات کرے گی، کمیٹی حقائق کا جائزہ لے گی، غفلت یا کوتاہی ثابت ہوئی تو ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں سیاحوں کی اموات پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی جلد تلاش مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم نے انتظامیہ و ریسکیو اداروں کو دریاؤںڈ و ندی نالوں کے قریبی حفاظتی تدابیر مزید مربوط بنانے کی ہدایت کی ہے۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سیلابی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سیاحوں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے، انہوں نے کہا کہ غمزدہ خاندانوں سے دلی ہمدردی ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو تیز بارش کے باعث دریائے سوات کنارے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانا چاہئے تھا۔

خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بارشوں اور سیلابی ریلے کی تباہ کاریوں اور جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر فلڈ سیل قائم کر دیا گیا، پشاور: سیلاب یا ہنگامی صورتحال کی اطلاع یا معلومات کے لیے 340 9418852 ،1177, نمبرز پر فوری رابطہ کریں۔

ترجمان وزیراعلیٰ نے کہا کہ مون سون کے دوران ندی نالوں، دریاؤں اور نشیبی علاقوں سے دور رہیں، ضلعی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں، عوام سے گزارش ہے کہ مون سون سیزن میں کسی بھی سفر سے پہلے علاقائی موسمی صورتحال سے مکمل آگاہی حاصل کریں۔

سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے سوات انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ایک اندوہناک واقعہ ہے، حادثے پر دل رنجیدہ ہے، متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نااہل انتظامیہ نے سیاحت کو بھی دہشت ناک اور خوفناک بنادیا، دریائے سوات سے ریت اور بجری نکالنے کے ٹھیکے حکومت اورانتظامیہ کے لیے سونے کے کان بن چکے ہیں جبکہ دریائے سوات موت کا دریا بن چکا ہے، گنڈاپور صاحب! اگر 10 کروڑ کے بسکٹ کھانے سے فرصت ملی ہو تو وہ عوام کا سوچے۔

علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے واقعہ کے بعد غفلت کا مظاہرہ کرنے والے 3افسروں کو فوری طور پر معطل کردیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.