چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے 5 جولائی 1977 کے مارشل لا کو پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین باب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دن عوامی منتخب حکومت پر شب خون مارا گیا جس نے ملک کو اندھیروں میں دھکیل دیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 5 جولائی کو آمریت نے قوم میں نفرت اور تقسیم کے بیج بوئے جن کے اثرات آج بھی سیاسی، سماجی اور قومی شعور پر واضح ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ نفرت، انتشار اور شخصی اقتدار کی دلدل سے نکل کر اتحاد، برداشت اور آئین کی بالادستی کو اپنایا جائے، ہم سب کو مل کر آمریت کے اندھیروں کا خاتمہ کرنا ہوگا تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک روشن، پُرامن اور جمہوری پاکستان دے سکیں۔نائب صدر پیپلز پارٹی اور سینیٹر شیری رحمان نے 5 جولائی کو یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہ افسوسناک دن ہے جب شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹا گیا اور عوام کی امنگوں کا گلا گھونٹا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید نے ایک باوقار اور ایٹمی پاکستان کی بنیاد رکھی اور ملک تیزی سے ترقی کر رہا تھا، منتخب حکومت کے خاتمے کے منفی اثرات سے ملک آج بھی مکمل طور پر باہر نہیں آ سکا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو نے عوام کے حقوق اور جمہوریت کے لیے قربانیاں دیں، آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی جمہوری معاشرے اور آئینی بالادستی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 5 جولائی کو پاکستان کی جمہوری تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1977 میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی منتخب حکومت پر مارشل لا مسلط کر کے عوامی رائے کو کچلا گیا۔انہوں نے کہا ہے کہ یہ دن جمہوریت کے تحفظ کے عہد کی یاد دہانی ہے، جب ایک عوامی رہنما کو سازش کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا، آمریت نے بھٹو کے بیدار کیے گئے عوامی شعور کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی مگر پاکستان پیپلز پارٹی نے ہر دور میں آمریت کا بہادری سے مقابلہ کیا۔
مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شہید بھٹو نے جمہوریت کے لیے جان کا نذرانہ دیا اور ان کا مشن ہر صورت جاری رکھا جائے گا۔