جج ابولحسنات ذوالقرنین کی جانب سے تحریر کردہ فیصلہ 7 صفحات پر مشتمل ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ہمیں اس بات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ یہ ایک ٹاپ سیکرٹ کیس ہے اور عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف ناقابل تردید شواہد کیس سے تعلق ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق ملزمان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 اور ناقابل ضمانت دفعات کے بظاہر جرم کے مرتکب ٹھہرے ہیں، استغاثہ کے مطابق 161 کے بیانات کے مطابق عمران خان کی جانب سے سائفر کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنا ثابت ہے۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین کے جاری کردہ تحریری فیصلے کے مطابق ضمانتیں خارج کرنے کے لیے مواد کافی ہے جبکہ آئندہ سماعت پر غیر متعلقہ افراد پر دوران سماعت پابندی ہو گی۔
عدالتی ہداہت کے باوجود پٹشنرز کی جانب سے سرٹیفکیٹ نہیں دیا گیا، سرٹیفکیٹ دینے کے عدالتی آرڈر پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ضمانت خارج کی جاتی ہے۔