آڈیو لیکس اور ریکارڈنگز میں ہمارا کوئی کردار نہیں، وزارت دفاع

0 179

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے جواب سے لگتا ہے کہ کوئی بھی ریکارڈنگ نہیں کر سکتا اور کسی کے پاس ٹیلی فونک گفتگو ریکارڈ کرنے کی سہولت نہیں۔ وفاقی حکومت عدالتی سوالوں کے جواب دے ورنہ حساس اداروں کو براہ راست فریق بنا کر جواب طلب کریں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی کی فون بگنگ اور آڈیو لیکس کے خلاف درخواست جبکہ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی آڈیو لیک کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی میں طلبی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث پیش نا ہوئے۔ وزارت داخلہ اور پی ٹی اے نے تحریری جواب جمع کرائے جنہیں عدالت نے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ تفصیلی جواب طلب کیا۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہق ئے کہا کہ حکومت جواب دے ورنہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو براہ راست فریق بنائیں گے۔ دو ہی صورتیں ہیں کہ حکومت جواب دے یا ایجنسیز کو فریق بنائیں۔

پٹیشنرز کی جانب سے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا مسز بشری عمران کو ایف آئی اے روز بلا کر کہتا ہے کہ وائس ریکارڈ کرائیں تاکہ وائس میچنگ کرا سکیں۔ ایف آئی اے کبھی وائس میچنگ کیلئے بلا رہی ہے کبھی کسی اور وجہ سے۔ بشری بی بی کو بار بار طلب کر کے ہراساں کیا جا رہا ہے، ایسا کرنے سے روکا جائے۔

جسٹس بابر ستار نے کہا میں ایک انوسٹی گیشن ایجنسی کو انوسٹی گیشن سے نہیں روک سکتا، جب قانون کی کوئی خلاف ورزی ہو تو آپ اسے چیلنج کر سکتے ہیں ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.