فوجی آمر ہوں یا کوئی اور، فرد واحد کا اختیار تباہی پھیلاتا ہے، چیف جسٹس

0 62

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت براہ راست نشر کی گئی، چیف جسٹس نے آج ہی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت مکمل کرنے کا عندیہ دے دیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ نے کیس کی سماعت کی،دوران سماعت، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کے نمائندگان سے ملاقات ہوئی ہے۔

وکلاء نمائندگان نے کہا کہ ہماری بات پوری سنی نہیں جاتی، وکلاء نمائندگان نے کہا درمیان میں سوالات کے سبب وکلاء بھول جاتے ہیں لہٰذا وکیل ایک دوسرے کو جواب نا دیں، ایسے میں کیسز جلدی نمٹانے جائیں گے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ عدالتی فورم کو سیاسی مباحث کے لیے استعمال نہ کریں، اب پانی دریا کے پل کے اوپر سے گزر چکا ہے، حسبہ قانون کبھی ایکٹ آف پارلیمنٹ بنا ہی نہیں لیکن پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بن چکا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ قانون درست ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے اکیسویں ترمیم کیس میں قرار دیا کہ عدالت آئینی ترمیم بھی دیکھ سکتی ہے، اگر پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون آئینی ترمیم سے بنتا تو پھر سپریم کورٹ اس کا جائزہ لے سکتی تھی۔

عدالت کی آزادی خود ایک نایاب چیز ہے یا عدالت کی آزادی لوگوں کے لیے ہے، اگر عدالت کی آزادی ہوگی تو عوام کے لیے بہتری ہوگی،

اگر پارلیمان قانون بناتی ہے کہ بیواؤں کے مقدمات کو ترجیح دی جائے گی تو کیا پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کرسکتی ہے۔ ہم یہاں لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کے لیے بیٹھے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.