آئی پی پی نے فوجی عدالتوں کیخلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ قومی سلامتی کے برعکس قراردیدیا

0 128

آئی پی پی کی ترجمان فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر اور غیر ملکی ایجنڈوں پر کام کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ضروری ہے ۔

ماضی میں ایسا قانون نہ ہونے کی وجہ سے غیر ملکی ایجنٹوں کے خلاف مضبوط فیصلے نہ کئے جا سکے،سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کالعدم قرار دے دیا

آئی پی پی رہنما فیاض الحسن چوہان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ملٹری کورٹس میں آرمی ایکٹ 1952 کے تحت سینکڑوں سویلینز کے مقدمات چل چکے ہیں۔

تحریک انصاف کے دور حکومت میں بھی 29 سویلینز کے ملٹری کورٹس میں مقدمات چلے تھے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر کسی شہری کا فوجی عدالت میں ٹرائل شروع ہوگیا ہے تو وہ بھی کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

9 اور 10 مئی کے واقعات کی روشنی میں گرفتار 102 افراد جن کی فہرست عدالت میں پیش کی گئی تھی، سپریم کورٹ نے ان کا ٹرائل عام فوجداری عدالتوں میں چلانےکا حکم دیا ہے۔

آرمی ایکٹ کی وہ شقیں جو عدالت کے سامنے پیش کی گئی تھیں کہ ان کے تحت سویلین کا ٹرائل ہوسکتا ہے، عدالت نے ان شقوں کو بھی آئین سے متصادم قرار دیا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.