جاننا چاہتے ہیں فیض آباد دھرنے کا اصل ماسٹر مائنڈ کون تھا، چیف جسٹس

0 103

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بینچ میں شامل ہیں۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی 19 اکتوبر کو قائم کی گئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن کہاں ہے؟ رپورٹ کس کو دے گی؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کمیٹی اگر انکوائری کمیشن ایکٹ کے تحت بنتی تو شاید کچھ کر بھی سکتی، حکومت نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے کچھ نہیں کیا، انکوائری کمیشن قانون کے تحت بنی کمیٹی کو تمام اختیارات حاصل ہوتے ہیں، حکومت پھر صاف کہہ دے کہ اس نے کچھ نہیں کرنا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ فیض آباد دھرنے کے وقت حکومت اچھی تھی یا بری تھی جیسی بھی تھی عوام کے ووٹ سے آئی تھی، قانون میں تبدیلی کو ختم کرنے کے باوجود فیض آباد دھرنا جاری رکھنا عیاں کرتا ہے مقاصد کچھ اور تھے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آئندہ کے لیے مثال ہونی چاہیے کہ اگر ایسا ہوا تو سنگین نتائج ہوں گے، ابصار عالم کے بیان حلفی کے تناظر میں تو پھر الیکشن کمیشن سمیت تمام ادارے آزاد نہیں تھے، کیا کوئی پاکستانی کینیڈا جاکر احتجاج کر سکتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نہیں ایسا نہیں کر سکتے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لیکن کینیڈا سے تو کوئی یہاں آکر نظام مفلوج کر سکتا ہے، کینیڈا والے کو پاکستان کون لیکر آیا تھا۔

چیئرمین پیمرا سلیم بیک سپریم کورٹ پہنچ گئے، کیس کی مزید سماعت کچھ دیر بعد دوبارہ ہوگی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.