غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کیخلاف آپریشن، مخصوص علاقوں میں مزاحمت کا خدشہ
شہر قائد کے ساتوں اضلاع میں غیر قانونی طور پر مقیم مجموعی طور پر ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف یکم نومبر کی شب سے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ۔
اس دوران سپرہائی وے خصوصاً سہراب گوٹھ اور اطراف کی آبادیوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم اس کے لیے بھی تیاریاں مکمل کی جاچکی ہیں۔
ایس ایس پی ایسٹ عرفان علی بھادر نے میڈیا کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی تارکین وطن کو ایک ماہ کی مہلت دی تھی جس کیلئےکراچی میں بھی مراکز قائم کیے گئے تھے ۔
سرکاری اعداد شمار کے مطابق ڈسٹرکٹ ایسٹ میں کم و بیش 75 ہزار 734 ، ڈسٹرکٹ سینٹرل میں 9 ہزار 527 ، ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں 7 ہزار 7 ، ڈسٹرکٹ ملیر 13 ہزار 139 اور ڈسٹرکٹ کیماڑی میں 8 ہزار 946 غیر ملکی آباد ہیں ۔ صرف گلزار ہجری میں 65 ہزار 888 غیر ملکی غیر قانونی سوسائٹیز بنا کر آباد ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق کراچی میں کچرا چننے والے غیر ملکی باشندے گلشن اقبال ، گلستان جوہر ، اسکیم 33 سمیت شہر بھر کی مختلف سوسائٹیز اور محلوں میں گھروں سے کچرا لینے ، جمعداری ، سوزوکی پک اپ ، شہزور اور مزدا ٹرک کی ڈرائیوری کے کام کر رہے ہیں۔
غیر ملکی باشندے کئی علاقوں میں کباڑ کی دکانوں کے ساتھی تنور ( تندور ) ، چائے وغیرہ کے ہوٹلز ، پرچون کی دکان ، سیمنٹ بجری کے چھوٹے بڑے تھلوں کے علاوہ نیو سبزی منڈی میں آڑھت کے کاموں کے علاوہ دیگر کاموں میں بھی بڑے سرمایے اور شراکت دار کے طور پر کام کررہے ہیں۔
گزشتہ کئی برس سے آباد غیر ملکی اس وقت کراچی کے پوش علاقوں جن میں ڈیفنس ، کلفٹن ، گلشن اقبال اور گلستان جوہر شامل ہیں، میں کروڑوں روپے مالیت کے بنگلوں کے مالک ہیں بلکہ شہر بھر کے بیشتر بازاروں میں کروڑوں اور اربوں روپے مالیت کی دکانوں اور مارکیٹوں کے مالک بھی ہیں اور وہاں اسمگل شدہ کپڑے سمیت دیگر کاروبار کررہے ہیں۔