پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے میڈیا کو بتایا کہ پارٹی کے وکیل بیرسٹر گوہر خان کے اس بیانیے سے پارٹی کی دوری ظاہر کی کہ آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی سویلین بالادستی بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ کے بیانیے کے ساتھ میدان میں اترے گی۔
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے اور نہ کسی بھی سطح پر قیادت نے ایسا کوئی فیصلہ کیا ہے کہ سویلین بالادستی بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ کا بیانیہ اختیار کیا جائے گا۔
پارٹی الیکشن میں عمران خان کے اس عزم کے ساتھ میدان میں اترے گی کہ ملک کو ریاست مدینہ کے اصولوں کے تحت اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے گا، پی ٹی آئی کسی ادارے سے لڑائی نہیں چاہتی، ہم کسی ادارے سے لڑیں گے اور نہ ہمیں ایسا کرنا چاہئے، پی ٹی آئی جمہوری حدود، قانون، آئین اور سویلین آزادی کی حدود میں رہتے ہوئے جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بیرسٹر گوہر خان سے ان کے بیان کے حوالے سے بات کریں گےکیونکہ پارٹی میں کئی لوگوں نے اس بیان کی وجہ سے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ پی ٹی آئی پہلے ہی اپریل 2022ء کے بعد ملٹری اسٹیبلشمنٹ کیخلاف بیانیے کی وجہ سے پیدا ہونے والے منظرنامے کی وجہ سے مسائل کا سامنا کر رہی ہے کیونکہ اسی وجہ سے 9؍ مئی کا واقعہ ہوا تھا اور اسی وجہ سے پارٹی کیلئے صورتحال تاریک ہوئی۔
نہ صرف پارٹی کے کئی رہنماؤں (بشمول عمران خان کے قریبی ساتھیوں) نے پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کی بلکہ پارٹی کے چیئرمین عمران خان، ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی اور صدر پرویز الٰہی جیل میں ہیں۔