سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرار داد سینیٹر دلاور خان نے ایوان میں پیش کی، سینیٹر رضا ربانی اور سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد کی مخالفت کی۔
قرار داد میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کو دوبارہ لکھنےکی کوشش ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر اثر انداز ہونےکی کوشش ہے۔
پاک فوج پرحملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل آئینی وقانونی دائرہ کار میں ہے، ریاست مخالفت، جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل ایسے واقعات کی روک تھام کرتاہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ سینیٹ شہدا کے خاندانوں کے ساتھ کھڑا ہے، شہدا کے لواحقین نے اس فیصلے پر عدم تحفظ اور غداری کے احساسات کا اظہار کیا ہے، خدشات ہیں۔
ملٹری کورٹس ٹرائل کی عدم موجودگی میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی ہوگی، سپریم کورٹ کا فیصلہ مسلح افواج اور سویلین کے شہدا کی قربانیوں کو رائیگاں کرتا ہے، ملٹری کورٹس نے دہشت گردی کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔