آبادی میں اضافے سے انسانی صحت، معاشی اور سماجی زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، عارف علوی

آبادی کے عالمی دن پر صدر مملکت نے انکشاف کیا کہ ہر سال 9 لاکھ خواتین حاملہ ہوتی ہیں جن کی نصف تعداد حاملہ نہیں ہونا چاہتی۔

0 139

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور وسائل کم ہیں، حکومت کو عوام کی آگہی کے لیے تمام آپشنز کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے کہ آبادی میں اضافے سے انسانی صحت بالخصوص ماں اور بچے کی صحت سمیت لوگوں کی معاشی اور سماجی زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آبادی کا عالمی دن جو پاکستان سمیت دنیا بھر میں 11 جولائی کو منایا جاتا ہے، کے موقع پر اپنے پیغام میں ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کی آبادی تقریبا 8 ارب ہے، دنیا بھر میں حکومتیں اپنے دستیاب وسائل کے مطابق آبادیوں کو ترجیح دے رہی ہیں۔

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان رقبے کے اعتبار سے 33واں بڑا ملک ہونے کے باوجود آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچوں بڑا ملک ہے، جو ملکی وسائل کو مسلسل کھا رہی ہے، بڑی آبادی مناسب صحت، معیاری تعلیم، روزگار کی فراہمی، ماحولیاتی تبدیلی اور پانی کے ختم ہوتے ذخائر اور حتی کے قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ صدر مملکت نے پاکستان کے کم وسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو آبادی میں اضافے کی شرح کو کم کرنے کی اہمیت کے بارے میں شعور و آگہی دینے کی ضرورت ہے، جس کے سبب صحت کی بہتر دیکھ بھال، معیشت کو مستحکم اور پائیدار سماجی زندگی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آبادی کے عالمی دن پر عالمی سطح پر آبادی کے مسائل پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے، ان مسائل میں بشمول غربت، صنفی مساوات، زچگی صحت، بھوک، معیشت، ماحولیاتی تبدیلی اور انسانی حقوق شامل ہیں۔ صدر مملکت نے خبردار کیا کہ اگر ہم اس سنجیدہ تبدیلی نہیں کرتے تو اگلے 30 سال میں پاکستان کی آبادی کے دو گنا ہونے کے امکانات ہیں۔ میعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں زچگی کی شرح اموات کا تناسب فی لاکھ میں 186 ہے، پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کرنے کی بہت زیادہ ضرورت زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نچلی سطح پر غلط فہمیاں، تربیت یافتہ ہیلتھ ورکرز کی کمی، اور کمیونیکیشن گیپ سمیت دیگر چیلنجز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حقیقی تبدیلی لانے اور عوام کے درمیان خاندانی منصوبہ بندی کو عام کرنے کے لیے میڈیا کو استعمال کرکے رویوں کو تبدیل کرنے کی مہم کو مرتب کرنے اور ان پر عمل درآمد کو ممکن بنانے کی ضرورت ہے تاکہ دیہی اور پسماندہ کمیونٹیز سمیت ہر فرد تک رسائی ہوسکے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ آبادی میں اضافے کی شرح پر قابو پانے کے لیے اس کے اختیارات کو ملک بھر میں لوگوں تک رسائی دینے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ہر سال 9 لاکھ خواتین حاملہ ہوتی ہیں جن کی نصف تعداد حاملہ نہیں ہونا چاہتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لوگوں کو زیادہ آبادی کے منفی اثرات کے بارے میں بتانے کی ضرورت ہے، لوگوں کو فیملی سائز کو اپنے دستیاب مالی وسائل کے مطابق رکھنا چاہیے، جس سے بہتر صحت، بہتر تعلیم اور زندگی میں بہتر سہولیات کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ حکومت کو علمائے کرام اور اسکالرز کی حمایت حاصل ہے، ان کا کہنا تھا کہ قومی وسائل کا بہتر استعمال اور ہیلتھ کیئر کی بہتر فراہمی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے، جو پائیدار ترقی کی ضمانت ہے۔ خاندانی منصوبہ بندی کے حوالےسے آگہی مہم بڑھانے کی کوششوں کے طور پر خیرخواہ کی مہم عالمی یوم آبادی والے دن آغاز کر دیا گیا ہے، جس میں سرکاری حکام کے ویڈیو پیغامات ہیں۔ ان ویڈیو پیغامات میں براہ راست پاکستان کی زیادہ آبادی کو معاشی بحران، بے روزگاری، صحت سمیت دیگر مسائل سے منسلک کیا گیا ہے، اور لوگوں کو خاندانی منصوبہ بندی کے اقدامات کی ترغیب دی گئی ہے، اس مہم کا مقصد سرکاری اہلکاروں کو متحرک کرنا ہے تاکہ وہ اس بڑھتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کا عزم کریں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.