عمر فاروق ظہور پر عائد الزامات سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آگئی

0 118

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے لاہور ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کر ادی جس کے مطابق عمر فاروق ظہور کے کسی جرم میں ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا۔

ایف آئی اے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم میں تین سینیئر ڈائریکٹرز شامل تھے،تحقیقات میں سامنے آیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی مرزا شہزاد اکبر نے ایف آئی اے کو عمرفاروق کی سابقہ اہلیہ کی مدد کا کہا تھا۔

تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر عمر فاروق ظہور کے غیر ضمانتی وارنٹ حاصل کیے گئے اور ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلیک لسٹ کر دیا گیا تھا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے فیصلے میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ حقیقت پر مبنی ہے۔ 2009 میں ایف آئی آر کے وقت عمر فاروق ظہور پاکستان میں تھے ہی نہیں۔

ان کے خلاف مقدمہ میرٹ اور قانون کے مطابق درج نہیں ہوا تھا، عمرفاروق ظہور کے خلاف کوئی مصدقہ مواد نہیں ملا، ناکافی شواہد پائے گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس انٹرپول نے عمر فاروق ظہور کا نام اپنی لسٹ سے نکال دیا تھا جبکہ ان کو لاہور کی مجسٹریٹ عدالت نے بھی بری کر دیا تھا۔

لاہورمجسٹریٹ کورٹ نے عمر فاروق ظہور کو جعلی شاختی کارڈ اور اپنی ہی بیٹیوں کے اغوا کے الزام سے بھی بری کیا تھا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.