اسلام آباد ہائیکورٹ،کمشنر اسلام آباد کو صوبائی اختیارات کے تمام آرڈر کالعدم قرار

0 102

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار سمیت دیگر کی ایم پی او کے تحت نظربندی کے خلاف درخواستوں پر حکم نامہ جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو اسلام آباد کی حدود میں صوبائی اختیارات کے لیے 3 ماہ میں قانون سازی کا حکم دیا۔

جسٹس بابر ستار کی جانب سے جاری 82 صفحات پر مشتمل حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایم پی او کا سیکشن 2 اور 3 آئین کے آرٹیکل 10 اور 10 کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

وفاقی حکومت آئین کے تحت اسلام آباد پر لاگو ہونے والے وفاقی اور صوبائی قوانین کے حوالے سے انفرادی اختیارات رکھتی ہے، اسلام آباد کے لیے وفاقی حکومت ہی وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں کا کردار ادا کرتی ہے۔

اسلام آباد میں قانون کے تحت کسی بھی فیصلے یا اختیارات کا استعمال وفاقی کابینہ کے اشتراک سے ہی کیا جا سکتا ہے،چیف کمشنر کو اسلام آباد کیلئے صوبائی حکومت کے اختیارات دینے والے تمام صدارتی آرڈر اور نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیئے جاتے ہیں۔

1980 کا صدارتی آرڈر 18 ضیاء الحق کی جانب سے جاری کیا گیا تھا، ضیاء الحق نے 1977 میں آئین پامال کرتے ہوئے مارشل لاء لگایا اور ریاست کے اختیارات پر قبضہ کر لیا۔

چیف کمشنر اسلام آباد وفاقی دارالحکومت کی صوبائی حکومت نہیں ہے، چیف کمشنر اسلام آباد گریڈ 20 کا لا افسر اور اسلام آباد کی حد تک صوبائی حکومت تصور کیا جاتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل میں لاگو ہو گا اور اس کا اطلاق ماضی کے اقدامات پر بھی ہو گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.