سپریم کورٹ میں لاپتا افراد کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جس میں شعیب شاہین، آمنہ مسعود جنجوعہ بھی موجود تھیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فیض آباد دھرنا کیس سے لاپتا افراد کا کیا تعلق ہے؟، جس پر شعیب شاہین نے بتایا کہ لاپتا افراد کا براہ راست ذکر نہیں لیکن ایجنسیوں کے آئینی کردار کا ذکر موجود ہے۔
چیف جسٹس نے کہا فیض آباد دھرنا فیصلے میں قانون کے مطابق احتجاج کے حق کی توثیق کی گئی ہے چیف جسٹس نے کہا کہ یا ڈریں یا پھر حکومت چلا لیں ،مطیع اللہ جان کو چھڑانے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں تھا۔ یہ تو ساری دنیا نے دیکھ لیا تھا تب چھوڑا گیا۔
چیف جسٹس نے پوچھا کیا اوپر سے حکم آیا تھا کہ اٹھانا ہے، جس پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے جواب دیا کہ 2001ء سے وار آن ٹیرر کے نام پر بہت سے لوگ اٹھائے گئے۔
چیف جسٹس نے کہا اس کیس سے پہلے ایک اور کیس تھا ۔ ابصار عالم میڈیا پر بات کر رہے تھے ، انہوں نے ہمت پکڑی اور اس عدالت میں آکر بات کی ۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شیخ رشید نے آپ کو کیا کہا؟ دھرنا کیس ، الیکشن کیس میں شیخ رشید عدالت آ سکتے ہیں تو اس میں کیوں نہیں؟۔
چیف جسٹس نے پوچھا ہم اس کیس میں کیا کر سکتے ہیں؟ ، جس پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ میرے سسر کرنل سے ریٹائرڈ اعلیٰ فوجی حکام سے ملے لیکن جواب نہیں ملا ، میں تو صرف سچ جاننا چاہتی ہوں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں لاپتا افراد کے بارے میں بتائیں۔ لوگ عمومی طور پر باتیں کرتے ہیں۔ ہمیں نام کے ساتھ بتائیں،لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ کون ہیں؟، ان کی کتنی عمر ہے؟، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کمیشن کے سربراہ ہیں جن کی عمر 77سال ہے۔