اڈیالہ جیل میں عدت میں نکاح کےکیس کی سماعت میں فرد جرم سینیئر سول جج قدرت اللہ نے پڑھ کر سنائی، دونوں ملزمان کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا گیا۔
فرد جرم کے وقت بانی پی ٹی آئی کمرہ عدالت میں موجود تھے، وکلاء صفائی نے بشریٰ بی بی کی درخواست استثنیٰ منظورکرنےکی استدعا کی جسے عدالت نے خارج کر تے ہوئے اظہار برہمی کیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو آج طلب کیا تھا وہ کس کی اجازت سے کمرہ عدالت سے چلی گئیں؟ عدالت نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ پتہ کریں بشریٰ بی بی جیل میں کب داخل ہوئیں اور وہ باہرکب گئیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کل ہم نے بشریٰ بی بی کے وارنٹ آرڈر لکھے، آپ کی درخواست پر جاری نہیں کیے، آپ بار بار میڈیکل رپورٹ پیش کرکے استثنیٰ مانگ رہے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ استثنیٰ اس کا مانگا جاتا ہے جو عدالت میں موجود نہ ہو، عدالت نے ملزمہ کو طلب کیا تھا وہ کس کی اجازت سے عدالت چھوڑ کرگئیں، بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں بلائیں، چارج آج ہی فریم ہوگا۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں روسٹرم پر بلالیا۔
بانی پی ٹی آئی نے جج سےکہا کہ چھ سال کے بعد مانیکا کو یاد آیا کہ نکاح غیر شرعی تھا،وکیلوں سےمشاورت کے بعد بانی پی ٹی آئی نے چارج شیٹ پر دستخط کر دیئے۔