بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کودرخواست میں استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کا دو فروری کا نوٹس معطل کیا جائے۔
ایف آئی اے کو علیمہ خانم کے خلاف شواہد اور ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت ایف آئی اے نوٹس کو کالعدم قرار بھی دے۔
درخواست میں موقف دیا کہ ایف آئی اے نوٹس سوشل میڈیا پر دیکھا ہے جو تاحال درخواست گزار کو موصول نہیں ہوا، انکوائری کا متن یا شکایت آج دن تک علیمہ خانم کو فراہم نہیں کیا گیا۔
ایف آئی اے نوٹس کی آڑ میں درخواست گزار کو ہراساں کرنا اور انتقام کا نشانہ بنانا ہے، شفاف انداز میں انکوائری کی صورت میں علیمہ خانم شامل تفتیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق علیمہ خان انکوائری کے لیے مقررہ وقت سے آدھ گھنٹہ اوپر گزر جانے کے باوجود ایف آئی اے ہیڈکوارٹر نہ پہنچیں جبکہ ایف آئی اے ہیڈکوارٹر کے انٹری رجسڑ پر علمیہ خان کا نام بھی موجود ہے۔
ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ اسلام آباد نے علیمہ خانم کو آج صبع 11 بجے طلب کر رکھا تھا، ایف آئی اے نے علیمہ خانم کو انکوائری نمبر 4/24 کے لیے 160سی آر پی سی کے تحت نوٹس کیا تھا۔
انکوائری سیکشن آفیسر پالیسی وزارت داخلہ کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ انکوائری ریاست مخالف نفرت انگیزی پھیلانے مجرمانہ سازش کرکے عوام و فوج میں تقسیم پیدا کرنے کے الزامات پر شروع کی گئی۔
نوٹس میں کہا گیا کہ پیش نہ ہونے کی صورت میں سمجھا جائے گا کہ صفائی میں کہنے کے لیے کچھ نہیں، ایسی صورت میں قانون کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔