نیب انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 10 قیمتی تحائف غیر قانونی طور پر رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف گھڑیاں،کف لنکس، پین، ہیرے اور سونے کے سیٹ کو کیس کا حصہ بنایا گیا ہے۔
تحائف کی قیمت لگانے والا پرائیویٹ تخمینہ ساز نہ ماہر تھا نہ تجربہ رکھتا تھا، تخمینہ ساز کی ملی بھگت سے بانی پی ٹی آئی نے قیمتی گھڑی کے خریدار کو فائدہ پہنچایا، تخمینہ ساز کا بذریعہ ای میل گھڑی کی قیمت کم لگانا ملی بھگت کا ثبوت ہے۔
گراف گھڑی کی قیمت 10کروڑ 9 لاکھ 20 ہزار روپے لگائی گئی، 20 فیصد رقم کے مطابق 2 کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے سرکاری خزانے کو دیےگئے۔
محمد شفیق کو گراف جیولری 5 کروڑ 10 لاکھ روپے میں بیچی گئی، محمد شفیق نے ہی اپنی جیب سے 2 کروڑ ریٹینشن کاسٹ ادا کی تھی، محمدشفیق نے ہی جیولری کی انوائس بنائی اور اسسٹنٹ پروٹوکول سیکشن بھجوائی۔
23 جنوری 2019 کو محمدشفیق وزیراعظم آفس گئے اور پروٹوکول افسر کے سامنے گھڑی وصول کی، ایف بی آر، وزارت انڈسٹری، پاکستان جیمز جیولری ٹریڈرز وغیرہ سے تحائف کی کم قیمت لگوائی گئی۔
ہر تحفے کو پہلے رپورٹ کرنا اور توشہ خانہ میں جمع کروانا لازم ہے، قانون کے مطابق صرف 30 ہزار روپے تک کے تحائف مفت رکھے جاسکتے ہیں۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق نیب کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف مزید تفتیش کی اتھارٹی دے دی گئی ہے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نئی نیب انکوائری کےخلاف درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
عمران خان کی نیب کال اپ نوٹس کے خلاف درخواست 24 جون کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے جب کہ بشریٰ بی بی کی نیب کال اپ نوٹس کے خلاف درخواست 4 جون کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے نیب کی نئی انکوائری کو چیلنج کر رکھا ہے۔