سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نےنیب ترامیم کیس براہ راست نشر نہ کرنے کے فیصلے پر 13صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ جاری کیا ، جس میں کہاکہ بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے براہ راست نشر کرنا ضروری ہے، نیب ترامیم کیس پہلے براہ راست نشر ہو چکا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، ان کی پیشی کو لائیو دکھانا قانون کی خلاف ورزی نہیں، پائلٹ پروجیکٹ کی کامیابی کے بعد 184تین کے تمام مقدمات بنچ ون سے لائیو دکھائے گئے، نیب ترامیم کیس میں اپیل بھی 184تین کے کیس کیخلاف ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کو جب پھانسی دی گئی وہ عام قیدی نہیں تھے، بینظیر بھٹو اور نواز شریف بھی عام قیدی نہیں تھے، سابق وزرائے اعظم کےخلاف نیب اختیار کا غلط استعمال کرتا رہا، سابق وزرائے اعظم کو عوامی نمائندہ ہونے پر تذلیل کا نشانہ بنایا، ہراساں کیا۔
بانی پی ٹی آئی بھی عام قیدی نہیں ہیں، ان کے لاکھوں پیروکار ہیں جس کے حالیہ عام انتخابات کے نتائج اس کا ثبوت ہیں، ایس او پیز کا نہ بنا ہونا کیس براہِ راست نشر کرنے میں رکاوٹ نہیں،نیب ترامیم کیس کی سماعت آج ہوگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی اور قرار دیا تھاکہ نیب ترامیم کیس کی براہ راست سماعت کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔