وفاقی بجٹ عام عوام کے لیے معاشی قتل ہے، کے پی مشیر خزانہ

0 67

شیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ کو زہر قاتل بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ عام عوام کے لیے معاشی قتل ہے جس سے معمولات زندگی اور کاروبار حد سے زیادہ متاثر ہوگا۔

وفاقی بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں حکومت کا کوئی منشا شامل نہیں بلکہ آئی ایم ایف بجٹ ہے البتہ پینشن اصلاحات میں خیبر پختونخوا حکومت کی پیروی کی گئی ہے۔ وفاق میں نئے سرکاری ملازمین کو کنٹریبیوٹری پینشن کے تحت ملازمت دی جائے گی۔

وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کا گلہ گھونٹ دیا گیا ہے، ٹیکس ریٹ 35 سے 45 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے کے سلیبز بھی تبدیل کر دیے گئے ہیں۔ کیپیٹل گین ٹیکس میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس پہلی دفعہ 15 فیصد اور نان فائر کا 45 فیصد کر دیا گیا ہے، نان فائلر عوام کا غریب طبقہ ہے جس پر 45 فیصد ٹیکس کر دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر 38 فیصد ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔

نان ٹیکس ریونیو کو 3587 ارب کر دیا ہے جو مہنگائی کا بڑا ذریعہ ہے، ٹیکسز کی بھرمار سے تمام شعبے متاثر ہوں گے۔ صوبوں کو ادائیگی کے بعد وفاق کی آمدنی 9111 ارب روپے ہوگی جبکہ اس سال سود کی ادائیگی صرف 9700 ارب روپے ہے۔

وفاقی حکومت کی آمدنی سے سود کی ادائیگی بھی نہیں ہو سکتی، بجٹ میں بی آئی ایس پی پروگرام کے لیے 593 ارب روپے رکھے گئے ہیں، بی آئی ایس پی سے 9.3 ملین کے بجائے 10 ملین افراد مستفید ہونگے کوئی بڑی بات نہیں۔

بجٹ میں مہنگائی کا 12 فیصد ہدف صحیح نہیں ہے اس سے زیادہ مہنگائی ہوگی، نان ٹیکس فائلر کیٹیگری کے بعد لیٹ فائلر کیٹیگری کا اضافہ ایک اور غلطی ہے، پیٹرولیم لیوی کو 80 روپے تک بڑھانے سے عوام پر مزید بوجھ آئے گا، تنخواہوں میں 25 اور 20 فیصد اضافہ ریلیف ضرور لیکن صوبوں کے سرپلس پر ضرور اثر پڑے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.