سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کو عوام پر ٹیکس لگانے کے بجائے اپنے اخراجات کم کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے بجٹ پر نظر ثانی کا مطالبہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیزل اور ایل پی جی کی اسمگلنگ روک کر ٹیکس جمع کریں تو کوئی اور ٹیکس لینے کی ضرورت نا پڑے، ملک میں ایک طبقہ ہے جس کی آدھی آمدن حکومت لے جائے گی، ایسا دنیا میں وہاں ہوتا ہے جہاں پیدائش سے لیکر مرنے تک کی انسان کی تمام بنیادی ذمہ داریاں حکومت لیتی ہیں۔
حکومت اپنے اخراجات 25 فیصد بڑھائے گی، اگر عوام پر بوجھ ڈالنا تھا تو گھر سے شروع کرتے اور اپنے اخراجات کم کرتے، قرضہ لیکر 500 ارب روپے ایم این اے اور ایم پی ایز کو بانٹا جائیگا جو ماضی میں بھی غلط تھا، ان پیسوں میں سے ایک تہائی کرپشن کی نظر ہوجاتا ہے۔
سگریٹ کی کھلم کھلا چوری ہوتی ہے کیا ہم اتنے کمزور ہیں کے سگریٹ بنانے والوں سے بھی ٹیکس جمع نہیں کرسکتے؟ ملک کے بجٹ کا ایک تہائی سود ہے، ہمیں اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے، فاٹا میں جن صنعتوں کو ٹیکس چھوٹ ملی اس سے وہاں کی عوام کو کوئی فائدہ نہیں، یہ صنعتیں باہر سے آنے والوں نے لگائی ہیں۔
زمین بیچنے پر ٹیکس لگایا گیا مگر حاضر سروس اور ریٹائر بیوکریٹ اور فوج کے لوگوں کو چھوٹ دے دی گئی ہے، کل عوام پوچھیں گے ان کو استثنیٰ مل سکتا ہے تو ہمیں کیوں نہیں، آج بھی نان فائلر کی کیٹیگری موجود ہے، صرف سیلری کلاس 45 فیصد ٹیکس دے گی اور کوئی نان فائلر آپ کو 45 فیصد ٹیکس نہیں دیگا۔
پریس کانفرنس میں شریک مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ عوام پر ظلم ہے، آئی ایم ایف نے کہا تھا زراعت اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگائیں وہ آپ نے نہیں کیا، کیا آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ایران سے پیٹرول ڈیزل کی اسمگلنگ پر کارروائی نہ کریں؟
اس موقع پر مفتاح اسماعیل نے 6 جولائی کو اسلام آباد میں اپنی جماعت کی لانچنگ کا اعلان کیا۔