اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کے دوران جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ فقہ کے نظریات کو کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے، یہ فقہ حنفی سے ہیں اور اس کے مطابق طلاق ہوگئی ہے توعدت کا کیس تو بنتا ہی نہیں ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کر رہے ہیں۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان بھی بڑی تعداد عدالت پہنچ گئی۔
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا سربراہ عوامی نمائندہ ہونے کے ناطے عوام کوجواب دہ ہے، یہ دیکھے بغیرکہ مجرم طاقتورہے قانون اورثبوت کے مطابق فیصلہ ہوگا۔
خاور مانیکا کے وکیل کی جانب سے متعد عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ جو اسلام آباد ہائیکورٹ کی ججمنٹ دی اس کے لیے دوسرے خاوند کا فوت ہونا ضروری ہے، اگرجیل میں ملزم کوپتہ چلے کہ میرے وکیل ایسے کیس لڑرہے ہیں یہ ججمنٹ دیکھ کرہارٹ اٹیک ہوجائے گا۔
جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ میں نے یہ ججمنٹ پڑھی ہے، مؤقف دیکھ لیا ہے۔
وکیل زاہد آصف نے کہا کہ کل جوججمنٹ عدالت کی جانب سے مانگی گئی تھی وہ سپریم کورٹ کی نہیں فیڈرل شریعت کورٹ کی ہے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ یہ وہ ججمنٹ نہیں جس ججمنٹ کا میں نے ذکر کیا وہ سپریم کورٹ کی ہے، جس پر وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جس ججمنٹ پرزوردیا گیا اس کے مطابق دوران عدت نکاح فاسق ہے، کسی بھی کریمنل کیس کو اس کے حقائق کے مطابق سن کر فیصلہ کیا جانا چاہیئے، اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی توہین پر نوٹس ہوجاتا ماتحت عدالتوں کے ججز کی توہین پر نوٹس کیوں نہیں ہوتا۔
دورانِ سماعت خاور مانیکا کے وکیل زائد آصف نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کا ذکر بھی کیا۔
وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے قوم سے معافی مانگی جاتی توشکایت کنندہ بھی معاف کرسکتے ہیں، عدالت نے دیکھنا کہ شکایت تاخیرسے جان بوجھ کردرج کرائی گئی یا نہیں، قانون میں کوئی قدغن نہیں کہ شکایت کتنے عرصے بعد درج کرائی گئی۔
خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ کیا وراثت کا کیس 100سال بعد نہیں سنا جاسکتا ہے؟ دوسری طرف سے عدت کے حوالے سے بیان کے ویڈیوکلپ پردلائل دیے گئے، آج یہ یکم جنوری والے نکاح کو تسلیم کرتے ہیں، خاور مانیکا کا کلپ چلایا گیا کہ وہ بشریٰ بی بی کی بڑی تعریفیں کررہے ہیں۔
وکیل زاہد آصف نے عدالت میں خاورمانیکا کا ویڈیو بیان چلانے کی استدعا کی، جس پر خاورمانیکا کے صاحبزادے کا ویڈیو بیان بھی عدالت کے سامنے چلایا گیا۔
خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور خاور مانیکا کے صاحبزادے نے یکم جنوری کے نکاح سے انکار کیا۔
خاورمانیکا کے وکیل زاہد آصف نے پی ٹی آئی کا تردیدی آفیشل لیٹرعدالت کے سامنے پیش کردیا۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں جب خاورمانیکا کا بیان ہوا تب یہ دستاویزات پیش کی گئیں، جس پر وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ نہیں اس وقت نہیں پیش کیا گیا، ٹرائل کورٹ کے سامنے خاورمانیکا کا بیان چلایا گیا مگرانکے صاحبزادے کا بیان نہیں چلایا گیا۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ کا گواہ تو کہتا ہے مجھے دوسرے دن ہی شادی کا پتہ لگ گیا تھا۔
جج افضل مجوکا نے خاور مانیکا کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ لوگ طلاق کو تو مانتے ہیں، آپ دونوں فقہ حنفی کے پیروکار ہیں ، فقہ حنفی میں 3 طلاق کے بعد رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے، جس پر وکیل خاورمانیکا نے کہا کہ شکایت میں پتہ لگا کہ عدت میں نکاح کیا گیا۔
جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ فقہ کے نظریات کو کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے، یہ فقہ حنفی سے ہیں اور اس کے مطابق طلاق ہوگئی ہے توعدت کا کیس تو بنتا ہی نہیں ہے۔
وکیل زاہد آصف نے کہا کہ سوال ہوا کہ اگر شادی کا دوسرے دن پتہ چلا تو شکایت دائر کیوں نہیں کی، خاور مانیکا کا ویڈیو بیان عدالت میں سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، اسی ویڈیو میں خاور مانیکا کے بیٹے نے بشریٰ کی دوسری شادی سے انکار کیا، پی ٹی آئی کی جانب سے آفیشل لیٹر میں شادی سے انکار کیا گیا۔
جج افضل مجوکا نے پوچھا کہ کیا خاورمانیکا نے ٹرائل میں یہ چیزیں پیش کی ہیں؟ جس پر وکیل خاورمانیکا نے بتایا کہ جی نہیں یہ ڈاکومنٹ ریکارڈ پرموجود نہیں۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ اگر ٹرائل میں پیش ہوتی تو جرح ہوتی ریکارڈ پرموجود ہوتا، آپ کا گواہ تو کہتا ہے کہ دوسرے دن ہی شادی کا پتہ چل گیا تھا، اس پر وکیل زاہد آصف نے کہا کہ خاور مانیکا کو حنیف کی شکایت سے پتہ چلا نکاح عدت میں ہوا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ججمنٹ موجود ہے مسلم پرسنل لاء کا مطلب ہے کہ آپ کا فرقہ کون سا ہے، عدالت کہتی ہے آپ مسلم پرسنل لا کوکسی فورم پرچیلنج نہیں کرسکتے، یہ تو دونوں اہل حدیث نہیں ہیں اگر اہل حدیث ہوتے تو آپ کا کیس اچھا ہوتا، جس پر وکیل نے کہا کہ خاورمانیکا کو یہ علم نہیں تھا پاکستانی قانون میں دوران عدت نکاح جرم ہے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ میں آپ کو پورا موقع دوں گا کل سن لوں گا، ایڈیشنل سیشن جج نے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کا عندیہ دے دیا۔
وکیل شکایت کنندہ نے کہا کہ پھر مجھے بھی دلائل کے لیے 28 دن ملیں گے۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ کسی پریشر میں شکایت درج کروائی ہے تو ان کو ثابت کرنا ہوگا، میرے خلاف ایک مقدمہ درج ہوا، ضمانت ہوئی تو میں رہا ہوگیا، ثابت کیسے ہوا کہ میں دباؤ میں تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر گزشتہ رات ایک ٹاک شو میں کچھ بول رہے تھے، لگتا ہے ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ بھی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سے متاثر ہوگئے۔
وکیل زاہد آصف نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار پر اعتراض کیا گیا، طلبی کے نوٹسز کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور سیشن کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت مختصر وقفہ کردیا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مرکزی اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا آج آخری روز ہے۔