وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کی پیش کش کی تھی، اسی لیے صبح سات بجے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی سہولت کاری کی گئی۔
جلسے کی منسوخی کے بعد عمران خان، بشریٰ بی بی، رؤف حسن، علیمہ بی بی کی گفتگو سب کے سامنے ہے، پی ٹی آئی میں اختلافات واضح ہو رہے ہیں، جلسہ کامیاب ہونا ہوتا تو کبھی منسوخ نہ کرتے۔
یہ کہہ رہے ہیں کہ 9 مئی ہم نے نہیں کیا، مجھے بتائیں کیا چہرے کرائے کے تھے؟ ان کے تو ویڈیو میں چہرے تھے، 9 مئی واقعات ہزاروں نہیں کروڑوں لوگوں نے دیکھے، 9 مئی واقعات میں ملوث عناصر کی شکلیں ویڈیوز میں واضح دیکھی جاسکتی ہیں۔
عمران خان کی اڈیالہ جیل میں اعظم سواتی سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بات جلسہ منسوخ کرنے کی تھی، اس لیے انتظامیہ کو کیا اعتراض ہو سکتا تھا؟ جیلوں میں گفتگو راز میں نہیں رہتی، آپ کی ہر نقل و حرکت ریکارڈ ہوتی ہے، میں جیل کے جس سیل میں تھا وہاں 16 کیمرے لگے تھے۔
علی امین گنڈا پور بزدار 2 ہیں بلکہ علی امین ان سے بھی بڑھ کر ہیں، بزدار بولتا نہیں تھا یہ بڑھکیں مارتے ہیں، علی امین اپنی کابینہ کےلوگوں کے متعلق کیاکہہ رہے ہیں اورکابینہ والےان کو چور کہہ رہےہیں، بیرونی ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے، اس کا بھرپور مقابلہ کریں گے، پاکستان کی وحدت کا بھرپور دفاع کیا جائے گا۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ امریکا میں ڈیمورکریٹس آئیں یا ری پبلکنز کوئی فرق نہیں پڑتا، ہماری قسمت امریکا نے نہیں بلکہ ہم نے خود بدلنی ہے۔