وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ میرا نہیں خیال جب تک 9 مئی کامسئلہ منطقی انجام تک نہیں پہنچتا، اسٹیبلشمنٹ مذاکرات کرے گی۔
بانی پی ٹی آئی نے پہلےکہا سیاسی جماعتوں سے بات کرنی ہے، آج پھر ان کا بیان آیا بات نہیں کرسکتےکہ 8 فروری کے انتخابات تسلیم کرناہوگا، ان کے بیانات میں تضاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سےکوئی مطالبہ یاشرط نہیں رکھی گئی، اس سارے سلسلے میں عدالتیں بہت بڑا معاملہ ہیں، 9 مئی کوپاکستان کی سالمیت کی ریڈ لائن کراس ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی پہلے بتائیں 9 مئی، مذاکرات اورالیکشن پرکیا مؤقف ہے؟
محمود اچکزئی قومی ڈائیلاگ کی بات کر رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی اس لیے اچکزئی کو آگےکررہےہیں تاکہ کل کو مکر سکیں، پی ٹی آئی کی سیاست کا سر پیر نہیں ہے، پی ٹی آئی اپنے مؤقف میں تسلسل تو لائے، ایک دن بڑھکیں دوسرے دن منتیں، یہ کوئی سیاست ہے ؟ بانی پی ٹی آئی کے بیانات میں تبدیلی سے انہیں اور قوم کو نقصان ہوا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ 9 مئی فالس فلیگ تھا تو بانی پی ٹی آئی اب ان سے بات کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ محمود اچکزئی کو کہوں گا ان سے بچ کر رہنا آپ کو خراب کریں گے، معاملات حل کرنے کیلئے حکومت، اسٹیبلشمنٹ، پی ٹی آئی اورعدلیہ بھی بیٹھے۔
علاوہ ازیں جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہناتھاکہ میرا نہیں خیال جب تک 9 مئی کامسئلہ منطقی انجام تک نہیں پہنچتا، اسٹیبلشمنٹ مذاکرات کرے گی، حکومت کے ساتھ بھی اگر مذاکرات کریں تو 9 مئی کا حل پہلے ہوگا، 9 مئی کا حل نکلنا ضروری ہے، اگر اسے نظراندازکیاگیا تویہ کل پھرکریں گے۔
افغانستان سے متعلق وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ افغان شہری پاکستان آکر دہشتگردی کر رہے ہیں، اس کے تمام ثبوت موجود ہیں اب ہر چیز سوشل میڈیا پر موجود ہے، ثبوت ہونے کے باوجود وہ نہیں مانتے تو یہ برادرہمسائیہ ملک کی زیادتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 80 کی دہائی میں ہم لوگوں نے جو نقصانات اٹھائے وہ سب کے سامنے ہیں، اس وقت افغانستان سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اگر رابطہ ہے بھی تو اس کے کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں نکل رہے، میں بھی اس سلسلے میں افغانستان گیا تھا ان کا رسپانس بھی ٹھیک تھا، افغانستان پاکستان میں ہونےوالی دہشتگردی کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔
دوسری جانب وزیر دفاع نے قومی اسمبلی سے خطاب میں بھی پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پی ٹی آئی والے این آر او مانگ رہے ہیں، رؤف حسن ترلے کر رہے ہیں کہ این آر او دے دو، بانی پی ٹی آئی کہہ رہے ہیں کہ فوج کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں، یہ اُن کا پرانا نشہ ہے۔
انہوں نے جس گود میں پرورش پائی وہ گود باربار یاد آتی ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ انہیں ریلیف دے، بانی پی ٹی آئی تو فوج سے مذاکرات چاہتے ہیں، محمود اچکزئی بھی بتا دیں کہ اس معاملے پر اچکزئی کا کیا مؤقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے جس سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں کر لیں، اگر اسٹیبلشمنٹ ان سے مذاکرات نہیں کرتی ورنہ ان کی منت کرنے کا کوئی اور طریقہ ڈھونڈ لیں، ہمیں کوئی مسئلہ نہیں مگر ایک بات بتا دوں، جب تک 9 مئی واقعات کا حساب نہیں ہو گا، کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔