چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے رہائی کے بعد میڈیا سےگفتگو میں کہاہے کہ ہم نے علی امین گنڈا پور کی تقریر پر کوئی معافی نہیں مانگی، انہوں نے جو کچھ کہا سب ٹھیک ہے۔
انہوںنے کہا کہ صحافیوں سے متعلق علی امین کی گفتگو سےکسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو اس پر معذرت کی گئی، عدلیہ سے متعلق کوئی قانون سازی ہوتی ہے تو اس کی مذمت اور مخالفت کریں گے، کسی بھی صورت میں کسی بھی جج کی ایکسٹینشن عدلیہ کی آزادی پر قدغن ہے۔
کس ملک میں جلسہ 7 کے بجائے 8 بجے ختم کرنے پرکیس بنائے جاتے ہیں، عوام امید رکھتے ہیں کہ عدلیہ اپنا کردار ادا کرےگی، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے جسمانی ریمانڈ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اسپیس نہ دینے کی وجہ سے غیرسیاسی قوتیں زور پکڑیں گی، حکومت نے خودکو این آر او دیا ہے، پی ٹی آئی اقتدار میں آئےگی تو ہم این آر او کےقانون کو ریورس کریں گے۔
ہماراجلسہ شیڈول کے مطابق ہوگا، جلسوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے، ارکان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ پارلیمان پر حملہ ہے، پارلیمان کے اندر سےکوئی گرفتاری نہیں ہوسکتی ، یہ پارلیمان پر حملہ تھا، اسپیکر کے لیے لازم ہےکہ اس پر کارروائی کریں۔