پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ جو مسودہ اِس وقت مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو کیساتھ ڈسکس کر رہے ہیں وہ بڑی حد تک اُنہی ترامیم کے آس پاس گھومے گا جو حکومت نے تجویز کی ہیں۔
یہ نہیں ہوسکتا کہ ترامیم پر کوئی نیا مسودہ آ جائے اور حکومت اُس پر انگوٹھا لگا دے، آئینی ترامیم میں نئی آئینی عدالتوں اور ججز کی تقرری 18 ویں ترمیم پر لیکرجانے کا بنیادی نقطہ یکساں ہی رہے گا۔
دو دن پہلے مولانا فضل الرحمان آئینی ترامیم کیلئے بلائی گئی میٹنگ میں موجود تھے، جہاں 3 گھنٹوں کے دوران ایسا معلوم ہوا کہ اُنہیں آئینی عدالتوں یا ججز کی تقرری کے فارمولے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
شاید ہم معاملات کو پوری طرح طے کرنے میں انصاف نہیں کر سکے، ہمیں اور پیپلزپارٹی کو توقع تھی کہ مولانا کی وجہ سے ہمارے نمبر پورے ہو چکے ہیں، جوں ہی مولانا مطمئن ہوتے ہیں آئینی ترامیم آجائیں گی، ہوسکتا ہے کہ ستمبر کے آخر میں آجائیں۔