دفتر آیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ)کی جانب سے عظیم الشان’’ خاتم النبینﷺ کانفرنس‘‘

0 168

دفتر آيت الله العظمٰی شیخ محمد الیعقوبی (حفظہ اللہ)کے ذیلی ادارہ مرکز معارف اسلامی کے زیراہتمام وفاقی دارالحکومت کے اہم ترین مقام پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں ’’خاتم النبیینؐ کانفرنس‘‘ کا انعقاد ،ملک بھر سے علمائے کرام اور اکابرین ملت کی بھرپور شرکت ،سینکڑوں کی تعداد میں علمائے کرام نے شرکت کی۔

پی این سی اے کا ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا تمام علمائے کرام نے اس عظیم الشان کانفرنس کے بھرپور انعقاد پر وکیل آيت الله العظمٰی شیخ محمد الیعقوبی (حفظہ اللہ) وسربراہ شوری علماء جعفریہ پاکستان علامہ شيخ ہادی حسین ناصری کا شکریہ ادا کیا۔

کانفرنس کے دوران ملک بھر سے آنیوالے علمائے کرام اور اکابرین ملت کو استقبالیہ دیا گیا نظامت کے فرائض مولانا قاسم جعفری نے انجام دیئے جبکہ کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام مجید فرقان حمید سے قاری یحییٰ نے اپنی خوبصورت آواز میں کیا اُن کو خوبصورت قرات پر علمائے کرام نے بھرپور خراج تحسین پیش کیا تلاوت کلام مجید کے بعد ایس ایم ڈی پر قومی ترانہ چلایا گیا تمام علماء کرام قومی ترانہ کے احترام میں کھڑے رہے قومی ترانہ کے اختتام پر مولانا محمد حسنین نے نعت رسول مقبولﷺ کی سعادت حاصل کی جب کہ مولانا شفيق حسين جوادی نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ شیخ محمد الیعقوبی (حفظ اللہ) کے وکیل شیخ ہادی حسین الناصری کی کاوشوں سے آج ہم یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔

خدا ہمیں اللہ تعالی کی معرفت پیغمبر اسلام کی معرفت نصیب فرمائے۔ پیغمبر کی سیرت پر کون چلے گا جس کو یقین ہے واپس پلٹنے کا ۔ بچہ وہی کام کر کے جاتا ہے جس کو پتہ ہو کہ استاد میں کل مجھ اس بارے میں سوالات کرنے ہیں۔

اس لیے ہمیں کثرت ذکر الہی کرنا چاہیے۔ عام طور پر لوگ ایسے ہیں کہ کسی کھلاڑی کو دیکھا تو اس کی سیرت کو اپنا لیا کسی سیاسی شخصیت کو دیکھا تو اس کی سیرت اپنا لیا۔ جبکہ اللہ بار بار کہہ رہا ہے کہ میرے رسولﷺ کی سیرت اپنائو لیکن ہم نے لوگوں کی اسوہ تو اپناتے ہیں لیکن پاک پیغمبرﷺ کا اسوہ اپنانے میں انتہائی ناکام ہیں۔

پاک پیغمبرﷺ نماز جمعہ پڑھا رہے تھے سورہ جمعہ شروع کر چکے تھے بچے کے رونے کی آواز آنے پر حضور نے فوراً سورہ کوثر پڑھنا شروع کر دی اور جمعہ مختصر پڑھایا ۔جس پر عبداللہ ابن مسعود نے حضور سے پوچھا کہ طبیعت ٹھیک ہے یا سفر پر جانا ہے۔

فرمایا طبیعت بھی ٹھیک ہے اور سفر پر بھی نہیں جانا۔ آپ نے اس بچے کے رونے کی صدا سنی ہے۔ جب تک وہ بچہ روتا رہتا تو اس کی ماں کا دل بے قرار رہتا۔ اسلام محمدی اس لئے نہیں آیا تھا کہ کسی ماں کے دل کو بے قرار کیا جائے۔

مولانا شفيق حسين جوادی کا کہنا تھا کہ آج میلاد صادقین پہ بلایا گیا ہے تو جب کوئی کسی کی سالگرہ پر جاتا ہے تو تحفہ لے کر جاتا ہے آج ہمیں حضور ؐ کے میلاد پر بلایا گیا ہے تو حضورؐ ہم سے کیا تحفہ چاہتے ہیں۔ حضور ﷺ ہمیں باشعور، با تقویٰ، با عالم چاہتے ہیں ۔

مولانا شيخ محمد سليم نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ مولود صادقینؑ اور آج کی پرنور اور بابرکت کانفرنس کے سلسلے میں آپ سب کو ہدیہ تبریک پیش کرتا ہوں۔ ساتھ ہی ساتھ مرجع کے نمائندہ علامہ شیخ ہادی حسین ناصری اور ان کے رفقائے کارکو بھی مبارکباد دیتا ہوںکہ اس خوبصورت کام کے لئے اللہ تبارک تعالیٰ نے آپ لوگوں کو چنا۔

یہ کانفرنس اس ہستی کے نام گرامی کے ساتھ منسوب ہے جس کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے معبوث رسالتؐ کیا اور ایک نظام ہستی عطا فرمایا آپؐ کے آنے سے پہلے دنیا تاریک تھی اور آپؐ کی تشریف آوری کے بعد دنیا میں نور پھیلا اور اللہ تبارک تعالیٰ نے حضور ﷺ کوضابطہ حیات، شریعت اور دین اسلام عطا فرمایا اس سے پہلے لوگ گمراہ تھے ذلالت میں تھے اور قرآن نے اس زمانے کو زمانہ جاہلیت سے تعبیر کیا اور جب مولا علی ابن طالب علیہ السلام کو ظاہری خلافت ملی تو آپؑ نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ اسلام سے پہلے آپؑ لوگ گندا کھاتے تھے گندا پیتے تھے تم لوگوں کے پاس کچھ بھی نہیں تھا اگر آج تم لوگوں کے پاس کچھ ہے تو اس رسول ﷺ کی وجہ سے ہے۔

جناب سیدہ سلام اللہ علیہا نے بھی اپنے خطبے میں وہ خطبہ جو دربار میں دیا وہ خطبہ جو انصار کو دیا اور خصوصاً وہ خطبہ جو مدینے میں عیادت کے لئے آنے والی خواتین کو دیا اور فرمایا میں تمہارے مردوں سے ناراض اس دنیا سے جا رہی ہوں۔

اس کے بعد آپؑ نے فرمایا آپ لوگ کچھ نہیں جانتے تھے۔ جانور سے بھی برے اور بدتر تھے بس اللہ نے حضور ﷺ کے توسط سے تم لوگوں کو عقل دی شعور دیا، دین دیااور ایمان دیا اب دنیا بھی آپ لوگوں کی آباد اور آخرت بھی آباد ہے۔

حضور ﷺ کی حیات طیبہ میں مایوسی ، ناامیدی کا اثر آپ کو نہیں ملے گا۔آپ کو کبھی یہ نہیں ملے گا کہ حضور ﷺ نے اپنے ماننے والوں کو مایوسی یا ناامیدی میں ڈالا ہو۔ یہ ناامیدی اور مایوسی حضور ﷺ کی سیرت میں کہیں نہیں ہے۔

ہمیں حضور ﷺ کی سیرت کو اپنانے کی ضرورت ہے ۔ شیعہ قوم اور شیعہ ملت ،عوام اور علماء بے سرپرست بے سہارا نہیں ہیں الحمد اللہ ہمارے ہاں نظام مرجعیت کی وجہ سے سرپرست موجود رہے ہیں اس وقت بھی یہ سرپرست مختلف فقہاء کی شکل میں موجود ہیں۔ جیسے رہبر معظم باقی فقہاء اور ان میں ایک آیت اللہ العظمیٰ الیعقوبی دام برکاۃ موجود ہیں اللہ تبارک تعالیٰ ان کا سایہ ہم سب پر دراز فرمائے۔ ہمیں ان کی اطباء و پیروی کی توفیق عطا فرمائے۔

علامہ مقصود ڈومکی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ خدا سے ڈرتے ہیں اور خدا کے سوا کسی سےنہیں ڈرتے ۔ لوگوں میں تین قسمیں ہوتی ہیں کچھ لوگ ایسے ہیں جو خدا سے نہیں ڈرتے وہ ہر گناہ کرتے ہیں ہر نافرمانی کرتے ہیں اس لئے کہ ان کےدل میں خوف خدا نہیں ہوتا۔ یہ فاسق ہوتے ہیں بدکردار ہوتے ہیں خدا کے نافرمان ہوتے ہیں ۔ دوسری قسم انسانوں کی وہ ہے جو خدا سے بھی ڈرتے اور خدا کے علاوہ کسی اور سے بھی ڈرتے ہیں۔

تاریخ میں ایک حاکم کا نام ملتا ہے جو شام کے حاکم تھے اس نے ایک شخصیت سے سوال پوچھا تو سامنے والا خاموش ہو گیا اس نے کوئی جواب نہیں دیا انہوں نے حیران ہو کر ان سے کہا کہ آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیاتو وہ کہنے لگے کہ اگر سچ کہوں تو تم سے ڈرتا ہوں اور جھوٹ بولتا ہوں تو خدا سے ڈر لگتا ہے۔ تو یہ انسانوں کی دوسری قسم ہے جو خدا سے بھی ڈرتے ہیں اور انسانوں سے بھی ڈرتے ہیں۔ قرآن پاک نے فرمایا کہ یہ دونوں قسم کے انسان خدا کے پیغام کی تبلیغ نہیں کر سکتے یعنی جو خدا سے نہیں ڈرتا وہ اہل ہی نہیں کہ وہ پیغام خدا کی تبلیغ کرے اور وہ بھی نالائق ہے جو خدا سے ڈرتا ہے اور انسانوں سے بھی ڈرتا ہے ۔

بس وہ اہل ہے رسالت الٰہی کی تبلیغ کے لئے جو خدا سے ڈرتے ہیں اور خدا کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے ۔ علماء کرام پر یہ بھاری ذمہ داری ہر دور میں رہی ہے اور آج کے دور میں بھی بہت بڑی ذمہ داری ہے اس قوم کی ہدایت کی قوم کی رہنمائی کی اور قوم کی رہبری کی ذمہ داری ہے اس کانفرنس کے توسط سے یہ بتانا ضروری ہے اس وقت پاکستان میں مرجعیت پر حملہ ہو رہا ہے۔

تقلید پر حملہ ہو رہا ہے تعجب کی بات ہے وہ بڑے دھڑلے سے اور بے خوف ہو کر لوگوں کو کہتے ہیں کہ آپ عالم کی نہیں جاہل کی تقلید کریں ۔ انسان کی زندگی بغیر تقلید کے نہیں گزرتی ۔

ایک جاہل آکر لوگوں کو دعوت دیتا ہے کہ آپ ایک مجتہد کی تقلید نہ کریں ایک عالم کی تقلید نہ کریں ۔تو آج کل اس طرح کی کیفیت ہے جو مشکل صورتحال ہے ۔ میں سمجھتا ہوں جب ایسی صورتحال ہو تو گھبرانا نہیں چاہئے۔ اس طرح کے جب واقعات ہوتے ہیں تو ہمیں ان سانحات کو فرصت میں تبدیل کرنا چاہئے۔

جب مرجعیت پر حملہ ہو رہا ہے تو ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اور الحمداللہ ہم گھبرائے بھی نہیں ہیں۔ہمیں تو ایک موقع ملتا ہے لوگوں کو سمجھانے کے لئے کہ تقلید کیوں ضروری ہے۔ کیونکہ وہ قوم ہدایت کے راستے پر چلتی ہے جو عالم اور فقہا کے نقش قدم پر چلے ۔ وہ قوم جو عالم کو چھوڑ کر جاہل کو اپنا رہبر بنا لے متقی کو چھوڑ کر فاسق کو اپنا رہنماء بنا لے وہ قوم کبھی ہدایت نہیں پا سکتی۔وہ کبھی دنیا میں سربلند اور سرفراز نہیں ہو سکتی ۔

علامہ خورشید انور جوادی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے ایک منفرد قسم کی خوشی محسوس ہو رہی ہےکہ ایسی محفل میں شرکت کررہا ہوں جو نہ صرف علماء کرام کی ہے بلکہ شرکت کے لحاظ سےاور موضوع کے لحاظ سے کائنات کی سب سے بڑی ہستی کا موضوع قرار دیا گیا ہے خاتم النبیین ﷺ کانفرنس اس کے علاوہ میں شکریہ ادا کرتا حضرت آیت اللہ العظمی شیخ محمد الیعقوبی (حفظ اللہ) کا جنہوں نے پاکستان میں ہمیں ایک بڑی نعمت دی پاکستان میں ایک ایسی شخصیت (علامہ شیخ ہادی حسین ناصری) عطا کی جنہوں نے علماء کرام کا گلدستہ نہ صرف اسلام آبادمیں بلکہ پنجاب میں سندھ میں سجایا اور انشاء اللہ بلوچستان اور کے پی کے میں ایسا موقع عنایت فرمایا کہ ہم سب مل کر بیٹھیں ۔

میں دو باتیں عرض کرنا چاہتاہوں کہ جو چیز آنکھوں سے دیکھی جائے وہ اور ہوتی ہے اور جس کے بارے میں سنا جائے وہ اور ہوتی ہے۔ حضرت آیت العظمی آقا شیخ محمد الیعقوبی کو میں نے کئی بار ان کے دفتر میں جا کر قریب سے دیکھا ہے۔

میں بہت سی چیزیں محسوس کیں وہاں پر ان میں سے ایک چیز یہ تھی کہ شروع سے لے کر آخر تک ان کی تمام لائبریری معتبر کتابوں سے لبریز تھی جن میں اکثر نسخے آیت اللہ العظمی شیخ الیعقوبی کے اپنے تھے۔ میں نے جب انہیں کھول کر دیکھا تو مجھے کوئی ایسا موضوع نظر نہیں آیا جس پر آیت اللہ العظمی شیخ الیعقوبی نے قلم نہ اُٹھایا ہوانہوں نے لکھا بہترین لکھا علمی لکھا اور لوگوں کے ہر موضوع کے بارے میں لکھا۔

اُن کی خدمات ملت کیلئے ناقابل فراموش ہیں ۔

وکیل آيت الله العظمٰی شیخ محمد الیعقوبی (حفظہ اللہ) وسربراہ شوری علماء جعفریہ پاکستان علامہ شيخ ہادی حسین ناصری نےآخر میں خاتم النبینؐ کانفرنس سےخصوصی خطاب کرتے ہوئےکہا کہ دین اسلام ایک اٹل حقیقت جبکہ اسرائیل اپنے انجام کو پہنچنے والا ہے ۔

رسول اکرم ﷺ سے ہماری محبت ایک سچی محبت ہے جبکہ اسرائیل جھوٹ کی بنیاد پر کھڑا ہے جو فنا کی راہوں پر گامزن ہےانہوں نےولادت باسعادت سیدالانبیاء ﷺکے موقع پر ہدیہ تبریک پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بقول قائد محترم جشن میلاد 12 کو ہو یا 17 ربیع الاول کو ہم سب کا مقصد حضوراکرم ﷺ کا میلاد مسعود منانا ہی ہےآج کے دن ہم نے اسی عنوان کے تحت ’’خاتم النبینؐ کانفرنس‘‘کا انعقاد یقینی بنایاتاکہ دنیا کو یہ پیغام بہتر انداز میں جاسکے کہ ہم سب مسلمانوں کا ختم نبوت پر ایک جیسا ہی عقیدہ ہے جس میں کسی قسم کا کوئی اختلاف موجود نہیں۔

علامہ شيخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ اگرچہ ہم سب یہاں حضرت محمد ﷺ کی ولادت کی خوشی منانے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں لیکن ریجن کے حالات ایسے ہیں کہ ہمیں اس باتپر بھی توجہ مبذول کرنی چاہئے کہ ہمارے آس پاس کیا ہو رہا ہے بہرحال مجھے یقین ہے انشاء اللہ وہ دن دور نہیں ہے جب امت مصطفی ﷺ فرزند مصطفیؐ کی قیادت میں عدل اور انصاف کی بنیاد پر پوری دنیا میں اسلامی حکومت قائم کرینگے۔

علامہ شيخ ہادی حسین ناصری نے کہا کہ یہ ایک اٹل حقیقت ہے جس کی وجہ سے میں مطمئن ہوں اور مجھ سے زیادہ فلسطین اور لبنان کے مسلمان مطمئن ہیں کہ الحمد للہ امت مسلمہ بیدار ہو چکی ہے اس امت کو اب مزید دھوکہ نہیں جا سکتا اور ایک بات طے شدہ ہے کہ مزاحمت اور مقاومت عزت کا راستہ ہے اور انشاء اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کبھی بھی مزاحمت اور مقاومت کا راستہ نہیں چھوڑے گی ۔

علامہ شيخ ہادی حسین ناصری کا کہنا تھا کہ جب دوستوں نے کہا کہ ہمیں دفتر آیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی(حفظ اللہ) کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں ایک کانفرنس رکھنی ہے جس کے حوالے سے کئی ناموں کی تجویز دی گئی اس دوران میں نے کہا کہ ایسا نام رکھتے ہیں جو تشیع کا عقیدہ بیان کرے کیونکہ پاکستان میں ہم تشیع کا روشن چہرہ ابھی تک بیان نہیں کر سکے جوکہ ہماری یعنی علماء کی ذمہ داری ہے جس طرح علماء کی ذمہ داری بنتی ہے کہ میدان سیاست کو خالی نہ چھوڑا جائے اور اپنے وجود کو ثابت کریں اسی طرح یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم تشیع کا روشن چہرہ دنیا کو دکھائیں ۔

پاکستان میں بہت سے لوگ گمراہ ہیں جن کو نہیں معلوم کہ شیعہ حضرت مصطفی ﷺ کے حوالے سے کیا عقیدہ رکھتے ہیں۔ اس لئے ہمارا انتخاب یہ ہوا کہ کانفرنس کا نام ’’ختم نبوت‘‘ سے مربوط ہو تو کانفرنس کا نام خاتم النبین ﷺ کانفرنس رکھا گیا۔

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان میں عقیدہ ختم نبوت ایک ایشو ہے اور امامت کا دوسرا نام ختم نبوت ہے یعنی ہمارا بچہ بچہ جانتا ہے مولا علی ؑ کی ولایت کا مطلب عقیدہ ’’ختم نبوت‘‘ ہے۔میں اہلسنت کو ایک نصیحت کرنا چاہتا ہوں کہ وہ مولا علیؑ کے فضائل پڑھا کریں تاکہ آپ لوگوں پر حقیقت کھل کر سامنے آئے ۔

علامہ شيخ ہادی حسین ناصری نے لبنان اور فلسطین میں ہونیوالی اسرائیلی جارحیت کوہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ لبنان میں جو جنگ اسرائیل نے جارحیت کا راستے اپناتے چھیڑ لی یہی جنگ صہیونیوں کیلئے فنا کا باعث بنے گی اور انشاء اللہ تمام مسلمان سرخرو و کامران ہوں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.