بائپر جوائےسندھ نہیں گجرات کی ساحلی پٹی سے ٹکرائے گا

بائپر جوائے شہر قائد سے 470 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، طوفان اپنا رخ تبدیل کرے گا

0 74

کراچی(شوریٰ نیوز)بائپر جوائےسندھ نہیں گجرات کی ساحلی پٹی سے ٹکرائے گا، بائپر جوائے شہر قائد سے 470 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، طوفان اپنا رخ تبدیل کرے گا تفصیلات کے مطابقسمندری طوفان بائپر جوائے سندھ کے بجائے گجرات کی ساحلی پٹی سے ٹکرائے گا۔ محکمہ موسمیات نے طوفان سے متعلق الرٹ جاری کردیا، کراچی سمیت صوبہ بھر میں شدید بارش اور تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے، سندھ کی ساحلی پٹی سے آبادیوں کا انخلاء جاری ہے، سیکڑوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا، ہزاروں افراد اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔محکمہ موسمیات نے طوفان سے متعلق الرٹ جاری کردیا، طوفان سندھ کے بجائے گجرات کی ساحلی پٹی سے ٹکرائے گا، بائپر جوائے شہر قائد سے 470 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، طوفان اپنا رخ تبدیل کرے گا۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان 14 جون کی صبح تک شمال کی جانب مزید ٹریک کرنے کا امکان ہے، طوفان شمال مشرق کی طرف مڑ کر جنوب مشرقی سندھ کے درمیان سے گزر جائے گا، گجرات کے ساحل سے 15 جون کو ایک انتہائی شدید طوفان کے طور پر ٹکرائے گا۔میٹ آفس نے بتایا ہے کہ طوفان کے نتیجے میں کراچی سمیت صوبہ بھر میں شدید بارش اور تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے، کراچی میں آج درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری ہوائیں بند ہونے سے درجہ حرارت 40 ڈگری سے بھی زیادہ محسوس ہوگا، کم سے کم درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ رہا، آج دوپہر یا شام سے شہر میں تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ طوفان کے پیش نظر ساحلی پٹی سے شہریوں کا انخلاء جاری ہے، کیٹی بندر کی 13 ہزار آبادی خطرے میں ہے، گزشتہ رات کیٹی بندر سے 3 ہزار افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا، گھوڑاباڑی کی 5000 آبادی کو خطرہ ہے، اب تک 100 افراد کو نکالا جاچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ شہید فاضل راہو کی 4 ہزار آبادی میں سے 3 ہزار افراد کا انخلاء ہوگیا، بدین کی 2500 آبادی طوفان سے خطرہ میں ہے تاہم اب تک 540 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاچکا ہے، شاہ بندر کی 5 ہزار آبادی میں سے 90 اور جاتی کی 10 ہزار آبادی میں سے 100 افراد کو نکالا جاچکا ہے، کھارو چھان کی 1300 کی آبادی بھی سمندری طوفان سے خطرے میں ہے، جہاں سے 6 افراد کو نکالا گیا۔مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک 40 ہزار 800 میں سے 6 ہزار 836 لوگ منتقل ہوچکے ہیں، ٹھٹھہ، بدین اور سجاول اضلاع کے لوگوں کو بھی انتظامیہ منتقل کرتی رہے گی، لوگ اپنے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن ان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ انتظامیہ سے تعاون کریں اور محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں۔مقامی انتظامیہ کے مطابق سمندری طوفان قریب آنے کے ساتھ ساتھ ساحلی علاقوں جاتی، شاہ بندر، کھارو چھان اور کلکا چھانی میں تیز ہوائیں چلنا شروع ہوگئیں، تیز گرم ہوائیں چلنے سے گرمی کی شدت بڑھ گئی، جاتی سے 200 سے زائد افراد کو نکال کر کیمپس میں منتقل کیا گیا۔بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں بھی سمندر بپھرنے سے پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا، پانی آبادی میں داخل ہونے سے شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں، سمندر میں شدید طغیانی کے سبب ماہی گیروں کی املاک کو بھی نقصان کا اندیشہ ہے۔ٹھٹہ کی ضلعی انتظامیہ نے کیٹی بندر اور نواحی دیہات کو خالی کروالیا، ٹھٹھہ کی ضلعی انتظامیہ نے شہر کو 95 فیصد خالی کروا لیا۔مختیار کار کیٹی بندر مقصود احمد جوکھیو کا کہنا ہے کہ شہریوں اور دیہاتیوں کو ٹرانسپورٹ فراہم کی گئی، متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقام کی طرف منتقل کیا جارہا ہے، 10 ہزار متاثرہ افراد کو منتقل کیا جاچُکا۔انہوں نے بتایا کہ کیٹی بندر شہر اور ایک درجن دیہات سے تمام افراد کو منتقل کرچُکے۔کراچی ٹریفک پولیس نے سی ویو تک جانے والی سڑک ٹریفک کیلئے بند کردیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق سڑک کے دونوں ٹریک کو ٹریفک کیلئے بند کیا گیا ہے، سڑک سمندری طوفان کے پیش نظر بند کی گئی ہے۔سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی میں ماہی گیروں کو کھلے سمندر میں جانے سے روک دیا گیا ہے تاہم بہت سے ماہی گیر ابھی تک کھلے سمندر میں موجود ہیں، ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ ہمیں سمندر میں جانے کی پابندی کا علم نہیں۔بحیرہ عرب سے اٹھنے والا سمندری طوفان کے اثرات ٹھٹھہ و سجاول کے ساحلی علاقوں پر بھی اثرانداز ہونے لگے ۔ معمول سے زیادہ ہوائیں سمیت سمندر میں طغیانی کے باعث ضلع انتظامیہ ماہی گیروں کو 20 جون تک کھلے سمندر میں جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت ساحلی علاقوں میں موسم کی صورتحال کو مانیٹرکررہی ہے اور مچھیروں کو گہرے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے، ساحلی اضلاع کی انتظامیہ مکمل طور پرالرٹ ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سرکاری ملازمین کو اضلاع نہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔کراچی میں سمندری طوفان کے خدشے کے پیش نظر کمشنرکراچی نے شہر بھر سے بل بورڈ، سائن بورڈ سمیت اشتہاری مواد ہٹانے کا حکم دے دیا۔ کمشنرکراچی کا کہنا ہے کہ انسانی جانیں محفوظ بنانے کیلئے کمزور درختوں کی کٹائی کی جائے۔محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کا فاصلہ کراچی سے مزید کم ہوگیا، طوفان بدین سے 530 جبکہ اورماڑہ سے 650 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، بحیرہ عرب سے اٹھنے والا انتہائی شدید سمندری طوفان 15 جون کی دوپہر کیٹی بندر (سندھ) اور انڈین گجرات سے ٹکراسکتا ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہےکہ طوفان پہلے بھی کراچی کے ساحل کے قریب نہیں تھا،طوفان 500 کلو میٹر دور ہے ،اس کے رخ میں معموملی تبدیلی،شمال مغرب کی جانب ہوئی ہے، 14 تاریخ تک یہ شمال اور مغرب میں رہے گا۔چیف میٹ سردارسرفراز کا کہنا ہے کہ 14 جون کے بعد پھر شمال مشرق کی جانب جائے گا، 14 جون کے بعد یہ طوفان انڈین گجرات کی جانب جائے گا،طوفان ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی کے قریب سے گزرے گا،ٹھٹھہ میں تیز ہواؤں اور تیز بارش کا امکان ہے،کراچی میں 14 جون کو ہلکی بارش تیز ہوائیں بھی چل سکتی ہیں۔الرٹ کے مطابق دیہی سندھ کے ساحلی علاقوں میں آندھی وگرج چمک کے ساتھ 300 ملی میٹربارشیں ہوسکتی ہیں، کراچی میں منگل کی شام سے بارش کا امکان ہے، سمندری طوفان کے اثرات کے سبب کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران 100 ملی میٹربارش ریکارڈ ہوسکتی ہے۔ 14 جون کی صبح تک طوفان کا ٹریک شمال کی جانب رہے گا، 15 جون کورخ تبدیل کرنے کے بعد دیہی سندھ کے کیٹی بندر اوربھارتی گجرات کو کراس کرے گا، طوفان کے مرکز اوراطراف میں ہوائیں 160 سے 180اور زیادہ سے زیادہ 200 کلومیٹرفی گھنٹہ ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان 14 جون کی صبح تک شمالی سمت اور اس کے بعد شمال مشرقی سمت میں حرکت کرے گا اور کیٹی بندر (سندھ) اور انڈین گجرات کی ساحلی پٹی سے 15 جون کی دوپہر شدید سمندری طوفان کی صورت میں ٹکرانے کا امکان ہے، محکمہ موسمیات کا سائیکلون وارننگ سینٹرطوفان کو مسلسل مانیٹر کررہا ہے۔الرٹ میں بتایا گیا کہ ممکنہ اثرات کے دوران سمندری طوفان کے جنوب مشرقی سندھ کے ساحلی پٹی تک پہنچنے کی صورت میں 13 سے 17جون کے دوران ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکراورعمرکوٹ کے اضلاع میں وسیع پیمانے پر آندھی، گرج چمک، تیزہواؤں کے ساتھ شدید بارش اور تیزہواوں کے جھکڑچل سکتے ہیں جن کی رفتار 80 سے 120 کلومیٹرفی گھنٹہ ریکارڈ ہو سکتی ہے۔ طوفان کے مرکزاوراطراف کے سمندرمیں ہے اور زیادہ سے زیادہ لہر کی اونچائی 35 سے 40 فٹ ریکارڈ ہو رہی ہے۔ضلعی انتظامیہ بدین نے ساحلی پٹی کے مرکز زیرو پوائنٹ سے دو ہزار سے زائد ماہی گیر کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کر دیا،مزید 7سے 8 ہزار ماہی گیروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا، اسسٹنٹ کمشنر گولارچی کا کہنا ہے کہ مونو ٹیکنیکل کالیج ریلیف کیمپ میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ 12گھنٹے گزر جانے کے باوجود ہمیں خوراک فراہم نہیں کی گئی۔ہمارے شیرخورا بچے بھوک وپیاس میں تڑپ رہے ہیںہلال احمرسندھ کی جانب سے بدین میں ساحلی پٹی کے قرب وجوار کی آبادی کی انخلا کا عمل شروع کردیا گیا، پیرکوکئی خاندانوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیا گیا، پختہ عمارتوں میں منتقلی کاعمل آج بھی جاری رہے گا۔دوسری جانب پاک فوج کے تازہ دم دستے دستے ممکنہ سمندری طوفان بائپر جوائے سے نمٹنے کے لیے تعینات کردیے گئے۔ممکنہ سمندری طوفان بائپر جوائے سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے کے لیے وزیراعلی سندھ سیّد مراد علی شاہ کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں ڈی جی رینجرز سندھ، جی او سی حیدر آباد گیریژن سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں بائیپر جوائے سے نمنٹنے کے لیے حکمت عملی بنائی گئی اور پاک فوج کی خدمات لیتے ہوئے تازہ دم دستے حفاظتی اقدامات کے طور پر تعینات کردیے گئے۔پاک فوج کے تازہ دم دستے ممکنہ سمندری طوفان بائیپر جوئے سے نمٹنے کے لیے روانہ ہو گئے۔پاک آرمی کی کمانڈ نے فیصلہ کیا کہ پاک آرمی کے مزید دستے بھی ممکنہ ریسکیو آپریشنز کیلئے اپنے فرائض سرانجام دینگے۔ پاک فوج عوام کو مشکل وقت میں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ حکومت کو سمندری طوفان سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے وفاقی حکومت کے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.