بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں مذہبی قانون کی جگہ متنازع بل منظور

0 135

بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں مذہبی قانون کی جگہ متنازع بل کامن سول کوڈ منظور کرلیا گیا، جس پر خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہندو قوم پرست حکمران جماعت اپنا تسلط بڑھا رہی ہے جبکہ مسلمان رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) قانون کی منظوری کے ساتھ ہی متنازع بحث کا آغاز ہوگیا ہے جہاں قومی انتخابات چند ہفتوں بعد شروع ہونے والے ہیں۔

قانون کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ اس سے مسلم خواتین کو بھی دوسروں کی طرح یکسان حقوق حاصل ہوں گے اور بیٹے اور بیٹی کو وراثت میں برابر حصہ اور طلاق کے لیے سول عدالت سے رجوع کرنا ضروری ہوگا۔

قانون کے تحت شادی کے لیے لڑکی کی عمر کم ازکم 18 سال اور لڑکے کی عمر کم از کم 21 سال مقرر اور مخالف جنس کے ساتھ تعلقات رجسٹر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے ورنہ تین ماہ کی جیل یا جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

اتھراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پشکار سنگھ دھامی نے بل کی منظوری سے قبل کہا تھا کہ اس قانون سے غلط رواج کا خاتمہ ہوگا اور سب کو یکساں حقوق حاصل ہوں گے۔

بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی سول قوانین میں تبدیلی کے لیے طویل عرصے سے چلا رہی تھی لیکن اس سے معاشرے میں کشیدگی اور خاص طور پر مسلمانوں کی جانب سے غصے کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

اتراکھنڈ میں مذہی قانون میں تبدیلی ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جب چند ہفتوں قبل ہی نریندرا مودی نے ایودھیہ میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے شہید کی گئی۔

بابری مسجد کی جگہ تعمیر ہونے والے مندر کا افتتاح کیا تھا اور ناقدین اس اقدام کو اپریل میں ہونے والے انتخابات کے لیے بی جے پی کا حربہ قرار دے رہے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.