پریگوزن نےویگنر گروپ کو فوج میں شمولیت کی پیشکش رد کردی،پیوٹن
کریملن کی میٹنگ میں پریگزون سمیت 35 ویگنر کمانڈروں نے شرکت کی تھی
ماسکو (شوریٰ نیوز)صدر پیوٹن نے کہا کہ پریگوزن نےویگنر گروپ کو فوج میں شمولیت کی پیشکش رد کردی،کریملن کی میٹنگ میں پریگزون سمیت 35 ویگنر کمانڈروں نے شرکت کی تھی، ماسکو میں ہونے والے حالیہ مذاکرات میں کئی ویگنر کمانڈرز نے نجی ملیشیا کی ایک سینیئر شخصیت کی سربراہی میں اس منصوبے کی حمایت کی تھی تاہم پریگوزن کا جواب تھا کہ اس کے جوان اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے۔ویگنر گروپ کا روسی فوج کیخلاف بغاوت کا اعلان، ماسکو کی سڑکوں پر ٹینک بلا لیے گئے،روسی صدر کا کہنا تھا کہ کریملن میں 29 جون کو ہونے والی میٹنگ میں پریگزون سمیت 35 ویگنر کمانڈروں نے شرکت کی تھی، جہاں میں نے انہیں فوج میں خدمات جاری رکھنے سمیت کچھ ملازمتوں کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ جب میں ویگنر کمانڈرز سے یہ باتیں کر رہا تھا تب ان میں سی کئی کمانڈرز اپنا سر ہلا رہے تھے تاہم پریگوزن جو سب سے آگے بیٹھنے کی وجہ سے پیچھے بیٹھے کمانڈروں کو نہیں دیکھ پا رہے تھے، کہنے لگے کہ نہیں ہمارے جوان اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے۔سوال کیا کہ کیا وہ ویگنر گروپ کو ایک فائٹنگ یونٹ کے طور پر برقرار رکھیں گے؟ پیوٹن نے جواب دیا کہ ویگنر کا کوئی وجود نہیں ہے، ہمارے پاس نجی فوج رکھنے سے متعلق کوئی قانون نہیں ہے اس لیے کہتا ہوں کہ یہ وجود ہی نہیں رکھتا۔ یہ ایک مشکل معاملہ ہے کہ ویگنر گروپ کو کس طرح قانونی بنایا جائے، اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یوگینی پریگوزن کو اپنی بغاوت کے بعد زہر دیے جانے کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔ صرف خدا جانتا ہے کہ وہ کیا کرے گا، ہمیں تو یہ تک نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہے اور اس کے روسی صدر پیوٹن کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں، اگر میں اس کے جگہ ہوتا تو میں اپنے کھانے کے معاملات میں بہت ہی احتیاط کرتا اور اپنے مینیو پر گہری نظر رکھتا۔ یوکرین جنگ میں پیوٹن کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں ہے